منی پور حقوق انسانی کمیشن نے ریاستی حکومت کو بھیجا نوٹس

منی پور حقوق انسانی کمیشن نے مبینہ طور پر ریاستی افسران کے ذریعہ حال ہی میں امپھال سے کوکی طبقہ کے کنبوں کو جبراً دوسری جگہ منتقل کیے جانے کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ کمیشن کے ذرائع نے جمعرات کو کہا کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس اتپلیندو بکاس ساہا اور رکن کے کے سنگھ نے حالیہ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

منی پور حقوق انسانی کمیشن نے چیف سکریٹری، کمشنر (داخلہ)، پولیس ڈائریکٹر جنرل اور امپھال مشرقی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس بھیج کر میڈیا رپورٹ میں تفصیلی جانکاری سے متعلق ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حقوق انسانی کمیشن نے کہا ہے کہ ’’مدعا علیہ 3 اکتوبر کو یا اس سے پہلے اسٹیٹس رپورٹ پیش کریں گے۔ منی پور حکومت کے کمشنر (داخلہ) ان کوکی کنبوں کے گھروں کی سیکورٹی کے لیے ڈی جی پی کو ہدایت دیں گے جنھیں مبینہ طور پر امپھال وادی سے جبراً منتقل کر دیا گیا ہے۔ سیکورٹی تب تک دی جائے گی جب تک کہ اپنے دم پر ریاستی حکومت کے ذریعہ امپھال میں ان کی بازآبادکاری نہیں ہو جاتی۔‘‘

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں نصف شب کے بعد ایک فوری آپریشن میں منی پور حکومت نے امپھال کے وسط میں رہنے والے آخری بقیہ کوکی کنبوں کو نکالا، جنھوں نے لگاتار دھمکیوں اور بڑھتے فرقہ وارانہ تشدد کے سامنے بے پناہ بہادری دکھائی تھی اور گزشتہ چار ماہ سے نیو لامبولین علاقے میں اپنے گھروں میں ٹکے ہوئے تھے۔

اس ہفتہ کے شروع میں کانگریس لیڈر پی چدمبرم کے ذریعہ اس معاملے کو اٹھانے پر منی پور کے بی جے پی رکن اسمبلی راج کمار ایمو سنگھ نے ان کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ریاست کے اصل ایشوز کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے چدمبرم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا کہ ’’امپھال میں آخری پانچ کوکی کنبوں کو افسران نے جبراً ان کے گھروں سے نکال دیا۔ اس کا مطلب ہے کہ میتئی اثرات والی امپھال وادی میں نسلی صفایہ پورا ہو گیا ہے۔ ایک ریاستی حکومت ’نسلی صفایہ‘ کی قیادت کرتی ہے اور مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریاست کی حکومت آئین کے مطابق چل رہی ہے۔ اس واقعہ سے زیادہ شرمناک کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ ہندوستان کی انارکی کی طرف گراوٹ کی نئی ذیلی سطح ہے۔‘‘

چدمبرم کے تبصروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایمو سنگھ نے کہا تھا کہ ’’یکطرفہ نمائندگی کبھی بھی کسی مسئلہ کا حل نہیں کر سکتا ہے، اور کسی کو حقیقت پر مبنی اور پوری کہانی بتانے کے لیے ضروری ہمت رکھنی چاہیے اور کانگریس کے ایک تجربہ کار سیاسی لیڈر کے ایسے بیان یقینی طور سے مناسب نہیں ہیں۔‘‘