دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

’بھارت کو انڈیا سے لڑانے کی کوشش ہو رہی، سونا ہو یا گولڈ قیمت نہیں بدلتی‘، کانگریس کا بی جے پی پر حملہ

’بھارت جوڑو یاترا‘ کی پہلی سالگرہ پر آج کانگریس نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر زوردار انداز میں حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کر کہا کہ بھارت اور انڈیا کو لڑانے والی طاقتوں کی پہچان کر انھیں بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت اور انڈیا تنازعہ پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ایک جڑا ہوا بھارت کس کو پریشان کر سکتا ہے۔ آج جب بھارت جوڑو یاترا کے ایک سال مکمل ہو گئے ہیں تو یہ سوال بہت اہم ہو جاتا ہے۔ یہ سوال ملک کے مستقبل کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔‘‘

پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے پوچھا کہ ’’کون ہے وہ طاقتیں، جسے جڑا ہوا بھارت پسند نہیں ہے۔ جو اب بھارت کو انڈیا سے لڑا رہے ہیں۔ سونا ہو یا گولڈ، ہندی میں بولو یا انگریزی میں، قیمت تھوڑے نہ بدل جائے گی۔ ملک کی عوام ایسی طاقتوں کو پہچان گئی ہیں جو بھارت کو انڈیا سے لڑانا چاہتی ہیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایسی طاقتوں کو پہچان کر انھیں بے ناب کریں اور بھارت-انڈیا کو آگے بڑھائیں۔ جڑے گا بھارت، جیتے گا انڈیا… یہ نعرہ ہم سب کے دلوں میں بیٹھ گیا ہے۔‘‘

پون کھیڑا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’آج تاریخی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی پہلی سالگرہ پر میں لاکھوں بے خوف ہندوستانیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ یاترا میلوں اور کلومیٹرس میں نہیں ناپی جا سکتی ہے۔ یہ یاترا 145 دن، 4 ہزار کلومیٹر تک چلی۔ یہ یاترا سینکڑوں زبانوں، لاکھوں آہیں، کروڑوں امیدوں کے راستے سے ہوتے ہوئے بھارت کے دل میں سما گئی۔ اس یاترا کے ذریعہ بھارت کو جوڑا گیا، دلوں کو جوڑا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راہل گاندھی کے لیے، ملک کے لیے یہ یاترا ختم نہیں ہوئی ہے۔ یاترا اپنی مستقل مزاجی کے لیے جانی جائے گی۔ بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں میں اس یاترا کو لے کر تحقیق کرائے جانے کی بات ہو رہی ہے۔ بھارت جوڑو یاترا سیاہی سے نہیں لکھی گئی ہے بلکہ پسینے سے لکھی گئی ہے۔‘‘