کسانوں کی جدوجہد کے درمیان 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں اہم میٹنگ متوقع

کسانوں کے مسائل: مرکزی حکومت سے مذاکرات کا وقت 14...

ممبئی کے قبرستان میں کالے جادو کی جڑیں، سماج میں خوف و ہراس کی لہر

بہت سے سوالات، ایک سنسنی خیز واقعہ! ممبئی کے وڈالا...

منیش سسودیا کے بیٹے کی بیرون ملک تعلیم: بی جے پی کے سوالات

دہلی میں سیاسی ہلچل: سسودیا کے انکم ٹیکس اور...

راہل گاندھی کا آئین کی حفاظت کا عزم، موہن بھاگوت پر سخت تنقید

پٹنہ میں تحفظ آئین سیمینار میں راہل گاندھی کی...

’آئین چھ مہینے قبل انتخابات کرانے کی اجازت دیتا ہے‘، چیف الیکشن کمشنر کا بیان

بھوپال: ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار مدھیہ پردیش کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں کچھ دنوں کے بعد انتخابات ہونے ہیں۔ یہاں انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران قبل از وقت انتخابات کرانے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئین میں تحریری قانون کے مطابق ہمارا کام قبل از وقت انتخابات مکمل کرانا ہے۔‘‘

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا ’’ہمارا فرض ہے کہ آئینی دفعات اور عوامی نمائندگی قانون کے مطابق حکومت کی مدت کار ختم ہونے سے قبل ہی انتخابات کرانا ہوتا ہے۔ آئین کی شق 83(2) کے مطابق آئین کی مدت کار 5 برسوں کی ہوگی اور عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 14 کہتی ہے کہ ہم 6 مہینے قبل انتخابات کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے معاملہ میں بھی ایسا کیا جا سکتا ہے ہے۔ ہم قانون کے مطابق انتخابات کرانے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘

دریں اثنا، راجیو کمار نے کہا ’’ووٹر لسٹ کی آخری اشاعت 5 اکتوبر کو کی جائے گی۔ ریاست میں تقریباً 5.52 کروڑ ووٹروز ہیں، جن میں سے 2.67 کروڑ خواتین ہیں۔‘‘ ایک ملک، ایک انتخاب پر پوچھے گیے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’کمیشن کو آئینی التزامات اور عوامی نمائندگی قانون کے تحت قبل از وقت انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، ناگر پالیکاؤں اور پنچایتوں کے انتخابات بیکوقت کرانے پر غور کرنے اور جلد از جلد سفارشات پیش کرنے کے لئے ہفتہ کے روز سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک آٹھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ جس کے بعد قبل از وقت انتخابات اٹھانے کا سوال پیدا ہوا۔

راجیو کمار نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کرانے کے لیے حتمی فہرست پانچ اکتوبر کو شائع کی جائے گیی اور نئے اہل ووٹروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا نام درج کرانے اور اگر اس میں کوئی کمی ہے تو اسے دور کرانے کے لیے بروقت درخواست پیش کریں۔