کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کے روز راجستھان کے بھیلواڑا ضلع میں عظیم الشان کسان سمیلن کو خطاب کرتے ہوئے بی جے پی اور مرکز کی مودی حکومت پر زوردار حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم بھارت جوڑو بولتے ہیں، تو وہ بھارت توڑو کہتے ہیں۔ جب اپوزیشن نے اپنا نام اِنڈیا رکھا تو وہ اِنڈیا سے گھبرا گئے اور اب انڈیا کی جگہ بھارت بول رہے ہیں۔‘‘
کانگریس صدر بننے کے بعد پہلی بار راجستھان کے دورے پر پہنچے کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی حکومت پوچھتی ہے کہ 53 سال میں کانگریس نے آخر کیا کیا؟ ملک کو آزاد کرانے والے، ملک کو بچانے والے ہم ہیں۔ کانگریس کے لیڈران آزادی کے لیے لڑے، ملک کے لیے جان دی اور جیل گئے۔ ملک کے اتحاد کے لیے اندرا جی اور راجیو جی شہید ہو گئے۔ جن سنگھ، آر ایس ایس اور بی جے پی میں کتنے لیڈر آزادی کے لیے لڑے یا جیل گئے؟ آپ کے پاس ہے کوئی حساب؟
کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کو کانگریس کے ذریعہ کیے گئے کام کو مٹانے میں خوشی ملتی ہے۔ لیکن خود مودی حکومت کے منصوبوں میں غریبوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ مودی حکومت کے پاس نہ غریبوں کے لیے کام کرنے کا حوصلہ ہے اور نہ ہی غریبوں کے لیے منصوبے لانے کی فطرت ہے۔ بی جے پی نے کانگریس کو برا بھلا کہنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کیا۔ مودی حکومت کو یہ بتانا چاہیے کہ ملک کے غریبوں کا پیٹ کیسے بھرے گا، انھیں بے روزگاری اور مہنگائی سے راحت کیسے دی جائے گی؟
کانگریس صدر نے کہا کہ راجستھان میں کانگریس حکومت نے اراضی اصلاح کے ساتھ ہی غریبوں کے لیے بینک کے راستے بھی کھول دیے۔ کانگریس کبھی جھوٹ نہیں بولتی، وہ لوگوں کو مضبوط کرنے کا کام کرتی ہے۔ لیکن بی جے پی حکومت کے پاس ایسا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج 5 لاکھ لیٹر صلاحیت کے نئے پروسیسنگ پلانٹ اور دوسرے منصوبوں کا اجرا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 223 کروڑ روپے کے دیگر منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان سبھی منصوبوں کو وقت سے پورا کرنے اور ان کو عوام کے حوالے کرنے کے لیے آپ پھر سے راجستھان میں کانگریس حکومت کو لائیں گے۔
کسان سمیلن میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ کھڑگے صاحب نے اپوزیشن کے مہاگٹھ بندھن میں بڑا کردار نبھایا ہے۔ وہ اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے میں سب سے آگے رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سونیا گاندھی کے کانگریس صدر بننے کے کچھ وقت بعد ملک میں کانگریس کی حکومت بنی تھی، اب کھڑگے صاحب کے صدر بنتے ہی کچھ ایسی ہی شروعات ہو چکی ہے۔ ان کے صدر بننے کے بعد ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کی حکومت بنی اور آئندہ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں حکومت بنے گی۔
اشوک گہلوت نے ریاست میں بی جے پی کی ’پریورتن یاتراؤں‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ناکام ہو رہی ہے۔ ایک ملک، ایک انتخاب کی بات ہو رہی ہے، لیکن اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے، لیکن اس کی وجہ کو راز میں رکھا گیا ہے۔ کیا اپوزیشن کو نہیں بتانا چاہیے تھا کہ خصوصی اجلاس کیوں طلب کیا گیا ہے؟ آج جمہوریت خطرے میں ہے، آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ای ڈی، سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ ملک میں خطرناک حالات بن چکے ہیں۔
اس تقریب کو خطاب کرتے ہوئے راجستھان کانگریس انچارج سکھجندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی سوال کرتی ہے کہ کانگریس نے کیا کیا ہے؟ کانگریس نے ملک میں سبز انقلاب، سفید انقلاب اور ہندوستان کو اناج کے لیے خود کفیل بنانے کا کام کیا ہے۔ لیکن مودی جی نے کسانوں کے لیے کیا کیا ہے؟ راجستھان کانگریس صدر گووند ڈوٹاسرا نے اس موقع پر کہا کہ مودی حکومت کسان کی آمدنی دوگنی کرنے آئی تھی، لیکن 700 سے زیادہ کسان تحریک کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔ مودی حکومت کسان، غریب، نوجوان کے ایشوز سے توجہ بھٹکانے میں لگی رہتی ہے۔