بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے مسلم ریزرویشن کو آئین کی روح کے خلاف قرار دیا تھا
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کرناٹک میں ملازمتوں اور تعلیم میں مسلمانوں کے لیے چار فیصد ریزرویشن کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے مبینہ عوامی بیان پر منگل کو اعتراض کیا۔
جسٹس کے ایم جوزف، بی وی ناگارتنا اور احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے معاملہ زیر سماعت ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم اس معاملے کی سماعت کے لیے تیار ہیں تو ہم اس طرح کی سیاست کی اجازت نہیں دے سکتے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی وزیر داخلہ شاہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل دشینت دوے کے زبانی ریمارکس کے دوران اپنا اعتراض ظاہر کیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے مسلم ریزرویشن کو آئین کی روح کے خلاف قرار دیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ جب معاملہ زیر سماعت ہے تو عدالت کے فیصلے سے پہلے اس طرح کے بیانات نہیں دیے جانے چاہئیں۔
اس پر کرناٹک حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس طرح کے کسی بھی بیان کو معلومات ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن غیر آئینی ہے۔
بنچ نے کہا، ‘اس پر (مسلم ریزرویشن پر) عوامی بیان نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔”
دوسری جانب مسٹر دوے نے کہا کہ وہ عدالت کے سامنے وزیر کے بیان کو ریکارڈ پر رکھ سکتے ہیں۔
سنٹرل مسلم ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں عدالت سے درخواست کی کہ وہ پریس کو ایسی تقاریر شائع کرنے سے روکے۔
عدالت نے سالیسٹر جنرل کا یہ بیان بھی ریکارڈ کیا کہ ریاستی حکومت کے 27 مارچ کو مسلمانوں کے لیے چار فیصد ریزرویشن کو ختم کرنے کے فیصلے پر اگلے احکامات تک کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔