وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو صرف اس ‘گندگی’ کے تناظر میں کارآمد سمجھتا ہے جو وہ 20 سال سے جاری لڑائی کے بعد افغانستان میں چھوڑ کر جا رہا ہے۔
اسلام آباد: امریکہ کے پاکستان کو کئی معاملے میں نظرانداز کئے جانے سے خفا پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کو صرف اس ‘گندگی’ کے تناظر میں کارآمد سمجھتا ہے جو وہ 20 سال سے جاری لڑائی کے بعد افغانستان میں چھوڑ کر جا رہا ہے۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ایسے میں کہ جب دہشت گردوں اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں بڑھ چکی ہیں۔ واشنگٹن اسلام آباد پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ایک امن معاہدہ کرانے کے لیے طالبان پر اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر غیر ملکی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘پاکستان کو صرف یہ گندگی ٹھکانے لگانے کے تناظر میں کارآمد سمجھا گیا ہے جو 20 سال سے ایک فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش میں پیچھے رہ گیا ہے جبکہ کوئی عسکری حل تھا ہی نہیں’۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد افغانستان میں طرف داریاں نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں امریکیوں نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہندوستان ہوگا اور میرے خیال میں اسی وجہ سے پاکستان کے ساتھ مختلف طرح سے سلوک کیا جارہا ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں افغانستان میں ایک سیاسی تصفیہ مشکل لگ رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب طالبان کسی تصفیے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کے دورے پر آئے تھے اس وقت انہوں نے ان کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔ وزیر اعظم کے مطابق طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ‘معاملہ یہ ہے کہ جب تک صدر اشرف غنی یہاں موجود ہیں وہ افغان حکومت سے بات چیت نہیں کریں گے’۔
طالبان اشرف غنی اور ان کی حکومت کو امریکی کٹھ پتلی سمجھتے ہیں
واضح رہے کہ طالبان اشرف غنی اور ان کی حکومت کو امریکی کٹھ پتلی سمجھتے ہیں، ان کے اور افغان مذاکراتی ٹیم کے درمیان بات چیت کا آغاز گزشتہ برس ستمبر میں ہوا تھا لیکن اس میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہوسکی۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک کے نمائندے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کرانے کی آخری کوشش کے طور پر دونوں فریقین سے بات چیت کررہے ہیں۔
امریکی افواج نے طالبان کی پیش قدمی کے خلاف افغان فورسز کی مدد کے لیے فضائی حملے جاری رکھے ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ کیا 31 اگست کے بعد بھی یہ تعاون جاری رہے گا۔’
اسی کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ملک میں کوئی امریکی فوجی اڈہ نہیں چاہتا۔
واضح رہے کہ امریکہ سال 2001 میں طالبان کی حکومت ختم کرنے کے 20 سال بعد 31 اگست کو اپنی افواج افغانستان سے نکال لے گا لیکن جیسا کہ امریکہ جا رہا ہے آج طالبان اس وقت سے کہیں زیادہ علاقے پر قابض ہیں۔