دہلی کے جنتر منتر کے نزدیک کچھ تنظیموں نے ’بھارت چھوڑو آندولن‘ کی سالگرہ کے موقع پر ’بھارت جوڑو آندولن‘ شروع کیا تھا۔ اس دوران انگریزوں کے زمانے کے کچھ قوانین کو واپس لینے کی مانگ کی گئی۔ اسی دوران اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر کے نزدیک آٹھ اگست کو ’بھارت چھوڑو آندولن‘ کے مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر مخصوص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کرنے کے معاملہ میں سینئر وکیل اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
دہلی پولیس کے رابطہ عامہ کے افسر چنمے بسوال نے منگل کو بتایا کہ مخصوص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں کناٹ پیلیس تھانہ کی پولیس نے اشونی اپادھیائے کے علاوہ ونود شرما، دیپک سنگھ، ونیت باجپئی، پریت سنگھ اور دیپک کمار کو گرفتار کیا ہے۔ ان لوگوں نے کناٹ پیلیس میں واقع بینک آف بڑودہ کے سامنے اشتعال انگیز نعرے لگائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس نے ان تمام سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں گرفتار کیا ہے۔ پولیس معاملہ کی تفتیش کررہی ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق اس پروگرام کی اجازت نہیں دی گئی تھی
دہلی پولیس نے کل ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ دہلی پولیس معاملے کی جانچ کررہی ہے اور کسی بھی طرح کی فرقہ وارانہ نفر ت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دہلی پولیس کے مطابق اس پروگرام کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اتوار کو دہلی کے جنتر منتر کے نزدیک کچھ تنظیموں نے ’بھارت چھوڑو آندولن‘ کی سالگرہ کے موقع پر ’بھارت جوڑو آندولن‘ شروع کیا تھا۔ اس دوران انگریزوں کے زمانے کے کچھ قوانین کو واپس لینے کی مانگ کی گئی۔ اسی دوران متنازعہ نعرے بازی کی گئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
اس معاملہ میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے اشونی اپادھیائے کے خلاف پولیس میں شکایت کرکے کارروائی کی مانگ کی تھی۔
انہوں نے آج ٹویٹ کرکے کہا کہ دہلی کے جنتر منتر کے نزدیک انسانیت کو تار تار کرنے والوں کو صرف گرفتار کرکے دہلی پولیس خانہ پری نہ کرے۔ ابھی اگر یہ مسلم، دلت یا سکھ کمیونٹی سے ہوتے تو انہیں این ایس اے/یو اے پی اے کے تحت سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا۔ ان پر بھی این ایس اے /یو اے پی اے کے تحت سخت کارروائی ہو۔
दिल्ली के जंतर-मंतर के पास इंसानियत को तार-तार करने वाले हैवानों को सिर्फ़ गिरफ़्तार कर @DelhiPolice खाना पूर्ति न करे।
अभी अगर ये मुस्लिम,दलित या सिख़ समुदाय से होते तो इन्हें NSA/UAPA के तहत सलाख़ों के पीछे भेज दिया जाता।
इन हैवानों पर भी NSA/UAPA के तहत सख़्त कार्रवाई हो।
— Amanatullah Khan AAP (@KhanAmanatullah) August 10, 2021