یورپی یونین ترکی میں شامی مہاجرین کو مزید امداد فراہم کرے گا: وان دیر لین

ترکی مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی اہمیت اور دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے والے ترکی کے لئے یورپی یونین کے ممالک نے شاہی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے مزید امداد فراہم کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

برسلز: ترکی مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی اہمیت اور دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے والے ترکی کے لئے یورپی یونین کے ممالک نے شاہی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے مزید امداد فراہم کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

ترکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد، دیر لین نے یوروپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور پرتگال کے وزیر اعظم، یوروپی یونین کے میعاد صدر، انٹونیو کوسٹا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں پناہ گزینوں کی مدد کی بات کا اعادہ کیا گیا۔

یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا ون در لین نے کہا ہے کہ ترکی کے زیر اہتمام شامی باشندوں کی مدد کے لئے یورپی یونین 2024 تک 3 ارب یورو کا بجٹ مختص کرے گی۔

مسٹر وان دیر لین نے کہا کہ ترکی کے ساتھ تعلقات اور اس تناظر میں شامیوں کی صورتحال پر ای یو اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترکی کی حمایت جاری رکھیں گے، جو لاکھوں شامی مہاجرین اور دیگر پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے اور پناہ گزینوں کی حفاظت اور ان کے میزبانوں کی حمایت کرنا یورپ کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے ماضی میں بھی اس مسئلے کی حمایت کی ہے اور یہ آئندہ بھی جاری رکھی جائے گی۔

ہم ترکی میں پناہ گزینوں کی مدد کے لئے 2024 تک مزید 3 بلین یورو مختص کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ رقم یورپی یونین کے بجٹ سے پوری ہوگی اور یہ مہاجرین کی سماجی و اقتصادی مدد کے لئے استعمال ہوگی۔ یہ اب صرف ہنگامی امدادی اشیاء نہیں ہوگی۔ کیونکہ شامی برسوں سے اس خطے میں رہ رہے ہیں اور آئندہ برسوں کے لئے وسائل ہیں۔ علاوہ ازیں، ہم ترکی کو اس کی مشرقی سرحد پر نقل مکانی کے انتظام میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے ساتھ، یورپی یونین کمیشن اردن اور لبنان میں شامی باشندوں کو 2024 تک 2.2 بلین یورو فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا، ہم نے یورپی یونین کے اراکین کو مزید فنڈ مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے رہنما اس پیکیج کی حمایت کرتی ہے اور اسے باقاعدہ طور پر قانونی حیثیت دی جائے گی۔

واضح رہے کہ 2011 میں شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سب سے زیادہ پناہ گزیں ترکی میں ہیں۔