ریلائنس انڈسٹریز کی عام سالانہ میٹنگ میں مکیش انبانی نے اگلے تین برسوں میں اینڈ ٹو اینڈ رینوویبل انرجی ایکو سسٹم پر 75 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چین کو ٹکر دینے کیلئے ریلائنس گجرات کے جام نگر میں 5 ہزار ایکڑ میں دھیرو بھائی انبانی گرین انرجی گیگا کمپلیکس بنائے گا۔
نئی دہلی: ٹیلی کام اور رٹیل سیکٹر میں جھنڈے گاڑنے کے بعد، ریلائنس اب سولر انرجی سیکٹر کی شکل و صورت تبدیل کرنے جارہا ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کی بدھ کو ہوئی عام سالانہ میٹنگ میں مکیش انبانی نے اگلے تین برسوں میں اینڈ ٹو اینڈ رینوویبل انرجی ایکو سسٹم پر 75 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چین کو ٹکر دینے کیلئے ریلائنس گجرات کے جام نگر میں 5 ہزار ایکڑ میں دھیرو بھائی انبانی گرین انرجی گیگا کمپلیکس بنائے گا۔
بھارت کے سولر انرجی مارکٹ پر چینی کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ سولر سیل، سولر پینل اور سولر ماڈیولس کی کل مانگ کا قریب 80 فیصدی چین سے امپور ٹ ہوتا ہے۔ کووڈ سے پہلے سال 2018-19 میں ملک میں 2.16 ارب ڈالر کا سولر ایکویپمنٹ چین سے منگوایا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ بھارت میں سولر ایکویپمنٹ نہیں بنتے لیکن چینی مال کے سامنے وہ ٹک نہیں پاتے کیونکہ چینی ایکویپمنٹ 30 سے 40 فیصد سستے بیٹھتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں سولر سیل بننے کے کام میں آنے والا پولی سلیکن میٹریل کے 64% حصے پر بھی چینی کمپنیاں قابض ہیں۔
ریلائنس کے میدان میں اترنے سے صورتحال بدلنے کی امید
ریلائنس کے میدان میں اترنے سے صورتحال بدلنے کی امید ہے۔ 2030 تک ریلائنس نے 100 گیگا واٹ سولر انرجی پروڈیوس کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ جن میں سے ایک سولر ماڈیول فوٹو وولٹیک ماڈیول بنائے گی۔ دوسری انرجی کے سٹوریج کیلئے انتہائی جدید انرجی سٹوریج بیٹری بنانے کا کام کرے گی۔ تیسری، گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کیلئے ایک الیکٹرو لائزر بنائے گی۔ چوتھی ہائیڈروجن کو انرجی میں بدلنے کیلئے فیول سیل بنائے گی۔
سولر انرجی کیلئے ریلائنس نے اینڈ ٹو اینڈ اپروچ کو اپنایا ہے جو کار گر ثابت ہوسکتی ہے۔ میگا کارخانوں کے علاوہ ریلائنس پروجیکٹ اور مالی انتظام کیلئے دو ڈویژن بھی بنائے گا۔ جن میں سے ایک ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کو بنانے اور انتظام کا کام دیکھے گا۔ جبکہ دوسرا ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کے مالی انتظام پر نظر رکھے گا۔ مطلب صاف ہے کہ کچے مال سے لکر رینوویبل انرجی ایکویپمنٹ کے پروڈکشن سے لیکر بڑے پروجیکٹ کی تعمیر اور ان کے مالی انتظام کا پورا کام ایک ہی چھت کے نیچے ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اس سے لاگت میں کمی آئے گی اور ریلائنس چینی کمپنیوں کو ٹکر دے پائے گا۔
رینوویبل انرجی پر بولتے ہوئے مکیش انبانی نے کہا کہ ’’ہمارے سبھی پروڈکٹ ’میڈ اِن انڈیا، بائے انڈیا، فار انڈیا اینڈ دی ورلڈ‘ ہونگے۔ ریلائنس، گجرات اور بھارت کو دنیا سولر اور ہائیڈروجن نقشے پر قائم کرے گا۔ اگر ہم سولر انرجی کا صحیح استعمال کر پائے تو بھارت فوسل فیول کے نیٹ امپورٹر کی جگہ پر سولر انرجی کا نیٹ ایکسپورٹر بن سکتا ہے۔ ریلائنس اپنے نیو انرجی بزنس کو صحیح معنی میں گلوبل بزنس بنانا چاہتی ہے۔ ہم نے عالمی سطح پر کچھ بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ ریلائنس نیو انرجی کونسل کا قیام کیا ہے۔‘‘
ریلائنس کی سولر انرجی کا ایک حصہ روف ۔ ٹاپ سولر اور گاوؤں میں سولر انرجی کی پیداوار سے آئے گا۔ گاوؤں میں سولر انرجی کے پروڈکشن سے دیہی معیشت کو تقویت ملنے کی امید ہے۔ ریلائنس کا ارادہ سولر ماڈیول کی قیمت سب سے کم رکھنے کا ہے، تاکہ سولر انرجی کو کفایتی بنایا جاسکے۔ ادھر سرکار بھی سولر انرجی کو لیکر خاص سنجیدہ دکھائی دیتی ہے۔ سولر انرجی کو بڑھاوا دینے کیلئے مرکزی سرکار نے پردھان منتری کسان اُرجا سرکشا، روف ٹاپ سولر، سولر پارک جیسے متعدد منصوبے چلائے ہوئے ہیں۔