اسرائیلی وزیر خارجہ نے نومنتخب ایرانی صدر کو ’انتہا پسند‘ قرار دیا

اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لیپڈ نے الزام لگایا کہ نیا ایرانی صدر ’سخت گیر‘ ہے اور تہران کے جوہری عزائم کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس پر ہزاروں ایرانیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری بھی عائد کی جاتی ہے۔ وہ عالمی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔

تل ابیب: اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لیپڈ نے ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی کو ‘انتہا پسند’ قرار دیتے ہوئے کل ہفتہ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے نئے منتخب ہونے والے جانشین کو ابراہیم رئیسی پر سخت تنقید کی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ نیا ایرانی صدر ’سخت گیر‘ ہے اور تہران کے جوہری عزائم کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس پر ہزاروں ایرانیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری بھی عائد کی جاتی ہے۔ وہ عالمی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا ایران میں کل ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد پہلا باضابطہ رد عمل ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے متنبہ کیا کہ ”ابراہیم رئیسی” کے انتخاب کے بعد تہران کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روکنے کے عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایران کے خطے کے لیے تباہ کن عزائم کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی وزارت خارجہ نے نومنتخب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج تک ایران کے سب سے زیادہ انتہا پسند صدر ہیں۔ وہ تہران کے جوہری پروگرام میں تیز رفتار پیشرفت کے لیے پرعزم ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان لیورھایات نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے من پسند امیدوار کی کامیابی کے لیے اپنا اثر و نفوذ استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی رجیم نے مخالف امیدوار کی کامیابی کے خدشے کے پیش نظر پچاس فی صد سے زائد ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کیلیے نا اہل قرار دیا۔

ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے تہران کے قصاب ابراہیم رئیسی کی بجا طور پر مذمت کی ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے ایران میں 30000 سے زیادہ قیدیوں کو غیرقانونی طور پر پھانسی دینے میں براہ راست کردار ادا کیا۔