امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بتایا کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) پیر کے اجلاس کے بعد اپنے اسٹرہیٹجک انداز میں تبدیلی کرے گا اور روس کو "تعمیری شراکت داری” کے طور پر شامل کرسکتا ہے۔
واشنگٹن: امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بتایا کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) پیر کے اجلاس کے بعد اپنے اسٹرہیٹجک انداز میں تبدیلی کرے گا اور روس کو "تعمیری شراکت داری” کے طور پر شامل کرسکتا ہے۔
مسٹر سلیوان نے اتوار کو ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم دیکھیں گے کہ رہنماؤں کے پاس ایک نئے اسٹریٹجک تصوراتی عمل کے لئے وابستگی ہے جس کے نتیجے میں اگلے سال 2022 میں ناٹو کے سربراہی اجلاس میں ایک نیا تزویراتی تصور جاری کیا جائے گا۔” حتمی اسٹریٹیجک تصور 2010 میں جاری کیا گیا تھا اور دیگر باتوں کے علاوہ اس میں روس کو ‘تعمیری شراکت دار’ کی حیثیت سے شامل کیا جائے گا۔ یہ ناٹو کے لئے اس اسٹریٹجک تصور کو اپ ڈیٹ کرنے کا وقت ہے۔ وہ (مسٹر بائیڈن) اس سلسلے میں سربراہی اجلاس میں اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔”
اس سے قبل یہاں جاری ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ نیٹو روس اور چین کے بارے میں اپنی اسٹریٹجک پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے جا رہا ہے اور دہشت گردی، سائبر کرائم اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے بین الاقوامی خدشات کے ساتھ ساتھ اجتماعی سلامتی کو لاحق خطرات کا ازالہ کرے گا۔
واضح رہے کہ آج جی ۔ 7 سربراہی اجلاس برطانیہ کے کارنوال کاؤنٹی میں ہورہا ہے۔ جی 7 سربراہی اجلاس میں برطانیہ، امریکہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور کینیڈا کے رہنماؤں نے عالمی اصلاحات، کووڈ ۔ 19 وبائی امراض اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔