بہار سے منتخب مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر و امور فلور لیڈر جناب اخترالایمان نے کہا کہ باڑھ کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کیا تیاری کی ہے اس سلسلے میں ہم لوگوں نے ایک میٹنگ کی ہے۔ ہم لوگ سیمانچل کے تمام ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دینے جا رہے ہیں کہ کسی بھی گاؤں میں اگر سیلاب سے صورتحال بگڑتی ہے تو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
بہار: سیمانچل میں سیلاب ہر سال یہاں تباہی برپا کرتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کا آشیانہ اجر جاتا ہے۔ سیمانچل کے علاقے میں حکومتوں کی بے رخی کی مثال یہاں کا چچری پل ہے۔ سیلاب کی تباہی کے بعد ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں میں رابطہ بحال کرنے اور پٹری سے اتری زندگی کو کسی طرح سنبھالنے کی کوشش میں چچری پل بنتا ہے اور کہیں سالوں بھر آمد و رفت کے لئے عوامی سطح پر چچری پل بنایا جاتا ہے۔ عوام ایک دوسرے سے چندہ کرکے بانس کی چچری کا پل بناتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امور اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے اور مجلس اتحاد المسلمین بہار کے ریاستی صدر و امور فلور لیڈر جناب اخترالایمان نے کہا کہ:
"باڑھ کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کیا تیاری کی ہے اس سلسلے میں ہم لوگوں نے ایک میٹنگ کی ہے۔ ہم لوگ سیمانچل کے تمام ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دینے جا رہے ہیں کہ کسی بھی گاؤں میں اگر سیلاب سے صورتحال بگڑتی ہے تو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔”
عوام کے جان و مال کے تحفظ کے حکومت ذمہ دار
بہادر گنج اسمبلی حلقہ کے ایم ایل جناب انظار نعیمی نے اس پر مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم لوگ اس بات کی قانونی صلاح بھی لے رہے ہیں کہ کیا سیلاب سے ہر وقت جان و مال کے خطرے میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ رائٹ ٹو لائف کا مسئلہ ہے۔ کیونکہ یہ تو بنیادی حق (فنڈامنٹل رائٹ) ہے کہ عوام کی زندگی اپنے اثاثوں کے ساتھ محفوظ ہوں۔ جب یہ فنڈامنٹل رائٹ ہے تو سمجھیے کہ یہاں پر یہ ایک بڑا ایشو ہے۔ اتنے دنوں تک لوگوں کی بستیاں کٹ رہی ہیں لیکن اس پر انتظامیہ کا کچھ دھیان نہیں۔ لوگ ٹیکس بھی تو ادا کر رہے ہیں۔ اس لئے ہم لوگوں کو کورٹ جانے کی تیاری کرنی چاہیے۔ ہمارے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔”
اخترالایمان نے مزید کہا کہ ہم ٹیکس ادا کرنے والے لوگ ہیں اس لئے ہمیں حق ہے کہ ہم لوگ اس کے ذمہ داران پر مقدمہ درج کرنے کے لئے عدلیہ کا رخ کریں۔ ہم قانون کے ماہرین سے بات کررہے ہیں۔
کوچا دھامن اسمبلی حلقہ سے مجلس کے ایم ایل اے جناب اظہار آصفی نے کہا کہ:
“گزشتہ تین سالوں میں جو مکانات کٹے ہیں یہ حکومت کے ریکارڈ میں ہے۔ ہمیں ہر جگہ کی رپورٹ ملنی چاہیے کہ 2017 میں کتنے لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح 2016 میں، یعنی کل تین سالوں میں کتنے لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، اور کتنے لوگوں کو حکومت نے زمین دے کرکے ان کی بازآبادکاری کی، کتنے لوگوں کو معاوضہ ملا۔”
کورونا وبا کی وجہ سے بے روزگار لوگوں کے لیے وظیفہ کی مانگ
اے آئی ایم آئی ایم کے ایم یل اے نے کورونا وبا سے پیدا ہونے والے مسائل کا بھی تذکرہ کیا۔ اس سے متعلق پورنیہ سے مجلس کے ایم ایل اے جناب رکن الدین صاحب نے کہا کہ:
“کورونا وبا کی وجہ سے جو لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں، جو مزدور ہجرت کررہے ہیں تو ان کے خاندانوں کو وظیفہ دیا جائے۔ اس وبا کے دور میں بعض ریاستوں میں ان کے کھاتے میں 5 ہزار ماہانہ دیا جاتا ہے لیکن یہاں ایسا کوئی بھی نظام ندارد ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنی نئی نسل کی تربیت سے غافل ہے۔ ابھی تک گاؤں کے بے روزگار ہنر مند مزدوروں کا سروے نہیں ہوسکا ہے تاکہ واپس آنے والے مزدوروں کو گاؤں میں ملازمت دی جاسکے۔
جوکی ہاٹ سے سے اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے جناب شاہنواز عالم نے کہا کہ:
“گاؤں کے بہت سے مزدور آج بے روزگار ہیں۔ جو لوگ ہمارے معاشرتی خدشات سے تعلق رکھتے ہیں وہ عطیات پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن لوگوں کے روزگار کے لئے سرکاری عملہ یا محکمہ پر دباؤ ڈالنے یا ان سے رابطہ پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک پہلو ہے۔”
ایم آئی ایم نے اپنے اسمبلی حلقہ کے بی ڈی او کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں کام کریں۔ اب ایم آئی ایم کے اراکین اسمبلی یہاں کی سہولیات کے بارے میں معلومات کے لئے ایک ساتھ مل کر بلاکس اور اسپتالوں کا دورہ کررہے ہیں۔
سیمانچل کے ساتھ حکومتوں کی ناانصافی
ان سبھی ممبران اسمبلی کا کہنا ہے کہ سیمانچل کے ساتھ شروع سے حکومتوں نے ناانصافی کی ہے۔ ایم آئی ایم سیمانچل کو انصاف دلانے کے لئے آرٹیکل 371 کے ماتحت سیمانچل کو لانے کا مطالبہ کررہی ہے۔ سیمانچل ڈیولپمنٹ کاؤنسل کی تشکیل کر کے یہاں کے مسئلہ کو حل کیا جانا چاہئے۔ غربت، غذائیت کی کمی، صحت کا مسئلہ، تعلیم اور ناخواندگی سے علاقہ جوجھ رہا ہے۔
سب سےخراب حالت کسانوں کی ہے، جن کے مسائل کو سننے والا کوئی نہیں ہے۔ علاقہ کے سیاسی لوگ سیمانچل کی مشکلات کو حل کرنے کا مدّعہ اٹھاتے رہے ہیں، لیکن کسانوں کے مسائل کا حل کبھی نہیں نکلا ہے۔ اخیر میں ایک اہم بات مکئی کی کھیتی، اس کے پیداوار اور اس کی قیمت سے متعلق ہے۔ اس کی ایم ایس پی طے ہونی چاہئے اس کی قیمت کم از کم 2500 ہو۔ تو ان چار چیزوں کو ہم نے ایشو بنایا ہے۔ اور سیلاب کے مسئلہ کو ہم بطور خاص فوقیت دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ پورنیہ اسمبلی حلقہ کے ممبر اسمبلی جناب سید رکن الدین نے کہا کہ "سیمانچل میں بجلی کی حالت بھی خستہ ہے۔ تھوڑی سی ہوا چلنے پر یا بارش ہونے پر بھی گل ہوجاتی ہے جو گھنٹوں اور کبھی کبھی کئی دنوں تک ٹھیک نہیں ہوتی۔ ایک بار کہیں تار کٹنے، پول گرنے یا ٹرانسفارمر جلنے سے مہینوں بجلی کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔” مجلس اتحاد المسلمین کے نمائندوں نے کہا کہ ہم متعلقہ محکموں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔