مرکزی حکومت کی ٹیکہ کاری پالیسی پر سپریم کورٹ نے اٹھایا سوال

مرکز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی ٹیکہ کاری پالیسی پر نظرثانی کرے اور 31 دسمبر 2021 تک ویکسین کی ممکنہ دستیابی کا خاکہ پیش کرے۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت کی ٹیکہ کاری پالیسی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 18 سے 44 سال کی عمر کے افراد کو مفت ٹیکہ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ بادی النظر میں "من مانی اور غیر معقول” لگتا ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیر صدارت تعطیل یافتہ بنچ نے اپنے حالیہ تبصرے میں کہا ہے کہ 45 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو مفت ٹیکے لگانے اور اس سے کم عمر کے لوگوں کو رقم ادائیگی کے عوض ویکسین دینے کا نظام بنانے کی مرکز کی پالیسی بادی النظر میں ‘من مانی اور غیر معقول’ نظر آتی ہے۔

بنچ نے دیہی آبادی کے لئے ٹیکے کی قلت کے تناظر میں متعدد دیگر خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی ٹیکہ کاری پالیسی پر نظرثانی کرے اور 31 دسمبر 2021 تک ویکسین کی ممکنہ دستیابی کا خاکہ پیش کرے۔

اس معاملے کی اگلی سماعت اب 30 جون کو ہوگی۔ ڈویژن بنچ میں جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ بھی شامل ہیں۔