امور اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے اخترالایمان نے اپنے حلقے کی بدترین عوامی صحت کے لیے پھر اٹھائی آواز

بہار پورنیہ ضلع کے تحت آنے والے امور اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے جناب اختر الایمان صاحب نے سرسی اسپتال کا جائزہ لیا اور غیر حاضر، لا پرواہ اسٹاف پر کارروائی کے لیے محکمہ صحت کے افسران سے رابطہ کیا

رپورٹ: مفتی منظر محسن

پورنیہ: اے آئی ایم آئی ایم سے منتخب امور اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے جناب اختر الایمان نے پیر کے روز اپنے حلقے کا دورہ کیا اور حلقے کی پسماندگی دور کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی بات کہی۔ در اصل امور اسمبلی حلقہ کا موازنہ اگر بہار کے دوسرے اسمبلی حلقوں سے کیا جائے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ بہار کے پسماندہ ترین اسمبلی حلقوں میں اس کا نمبر سر فہرست ہے، جس کے کئی اسباب ہیں:

آزادی کے بعد سے اب تک کشن گنج پارلیمانی حلقہ اور اسمبلی حلقہ امور پر زیادہ تر کانگریس کا قبضہ رہا ہے، تو اس کی پسماندگی کی ذمہ داری بھی ان سیاسی پارٹیوں اور ان کے نمائندوں پر عائد ہونی چاہیے جن کا یہاں قبضہ رہا ہے، مگر بہار اسمبلی الیکشن 2020 کے نتائج کے بعد غیر منصفانہ طریقے سے بعض افراد کی جانب سے اس کی ذمہ داری مجلس اتحاد المسلمین پر عائد کی جانے کی کوشش ہو رہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ 2020 اسمبلی الیکشن میں امور اسمبلی حلقہ کے ووٹروں نے مجلس کے ریاستی صدر، محترم اخترالایمان صاحب کو بطور امیدوار کام یاب کرایا۔

بتایا جاتا ہے کہ جب سے بہار اسمبلی الیکشن کے بعد سے ہی ریاست بہار سمیت پورا ملک کورونا اور لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہا ہے ایسے میں بھی اسمبلی کے اندر جب بھی سیشن ہوا ہے، اخترالایمان صاحب نے پُر زور طور پر اس پسماندہ ترین اسمبلی حلقہ امور سمیت پورے سیمانچل کے لیے آواز بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔

وہ کام جو سابق نمائندے تیس، بیس، دس اور پانچ سالوں میں نہیں کروا سکے اخترالایمان صاحب سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ کام پانچ مہینے میں کروا دیں، یہاں تک کہ ابھی سے لوگوں نے انہیں دھوکہ باز، وعدوں سے مکرنے والا لکھنا شروع کر دیا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ امور، بیسا کے خیر خواہان ابھی ابتدائی سالوں میں اپنے ایم ایل اے سے مطالبات کریں، انہیں اپنے گاؤں کی ضروریات سے آگاہ کریں۔ صحت، تعلیم، سڑک، پل، پلیا جہاں جس شعبے میں کام کی ضرورت ہو اس کی نشاندہی کریں۔ اگر دو تین برس گزرنے کے بعد بھی آپ کا ایم ایل اے آپ کے کسی کام کو پورا نہ کروا سکے تو پھر جمہوری طریقے سے عوامی تحریک چھیڑیں۔ ان سے کام لینے کے لیے پریشر گروپ تشکیل دیں۔ کم از کم دو سالوں میں آپ کے بہت سے کام ہوتے نظر آئیں گے۔ اگر پورے پانچ سالوں کی مدت پوری ہونے تک آپ کا منتخب نمائندہ ایم ایل اے/ ایم پی / مکھیا وغیرہ ایمان داری سے کام نہیں کرے اور واقعی وہ اپنے ووٹروں کے ساتھ دھوکہ کرے، پوری مدت یوں ہی باتوں، وعدوں پر گزار دے تب ووٹروں کو اختیار ہوگا کہ وہ جسے بہتر سمجھیں، جو ان کے وعدوں پر کھرے اتریں ان کا انتخاب کریں۔

عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ ہم نے ووٹ دے دیا اب ہماری ذمہ داری پوری ہو گئی جب کہ ایسا نہیں ہے اگر آپ سچ میں اپنے علاقے کو ترقی یافتہ اور اپنے نمائندہ (نیتا/ لیڈر) کو ترقی کا عملبردار دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو سب سے پہلے بیدار ہونا ہوگا، آپ کو اپنے حقوق کے لیے کم از کم جان کار بننا ہوگا کہ کیا ایک سیاسی رہنما آپ کے ووٹ کی خاطر آپ کے دروازے پر بار بار آ کر خوشامد نہیں کرتا، آپ کے ہاتھ، پاؤں تک نہیں چوم لیتا ہے ؟ سوال یہ ہے کہ آخر وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟ ظاہر ہے جواب ہوگا چوں کہ کہ اسے م ووٹ لے کر عہدے تک پہنچنا ہے اس ۔

کہتے ہیں کہ ماں بھی بچے کو دودھ تب پلاتی ہے جب بچہ روتا ہے تو ہمیں بھی اپنے رہنما کے سامنے جمہوری انداز، اخلاقی طریقے سے اپنے مطالبات رکھنے میں نہیں شرمانا چاہیے، ساتھ ہی صبر و یقین کا دامن بھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ گزشتہ دنوں نو منتخب ایم ایل اے، صدر مجلس بہار، جناب اخترالایمان صاحب سے کچھ مطالبات رکھی بھی گئی تھیں:

گاؤں سرسی کے کئی لوگوں نے مجھ سے سرسی اسپتال اور بجلی کی آنکھ مچولی سے متعلق شکایت کی تھی، جس کے بعد 16 مئی 2021، شام پونے چھ بجے اخترالایمان صاحب کو فون کر کے اسپتال اور بجلی سے متعلق شکایت ان تک پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ آج جب وہ سرسی اور مضافات کے دورے پر آے تو میں انہیں پھر اسپتال اور بجلی کے متعلق شکایت کی یاد دہانی کرائی گئی۔

بجلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ بولان پاور ہاؤس کو بارہ مسیا سے جوڑنے کی کوشش جاری ہے، اسپتال کے اسٹاف کی لا پرواہی کی یاد دلانے پر انہوں نے محکمہ صحت کے افسران سے اور سرسی اسپتال میں ڈیوٹی پر متعین ڈاکٹر سے ٹیلی فون پر بات کیا، پھر پوری ٹیم کے ساتھ اسپتال پہنچے تا کہ وہ تمام تر لا پرواہیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ وہاں پہنچ کر انہوں نے آج اپنی نظروں سے سب کچھ دیکھ لیا، پھر وہاں سے دوبارہ محکمہ صحت سے رابطہ کر شکایت درج کروائی اور غیر حاضر اسٹاف کے خلاف کاروائی کا حکم جاری کیا۔