آسارام کی ضمانت پر رہائی، عقیدت مندوں کا خوشی کا اظہار

آسارام کی جیل سے رہائی: ایک چنگاری کی طرح...

بہار کی مہا کمبھ میں سخت سردی کا اثر: 3 افراد کی موت، 3000 سے زائد بیمار

مہا کمبھ 2025: ایک روحانی میلے کی مشکلیں مہا کمبھ...

کیجریوال کی خاموشی: ریزرویشن اور ذات پر مبنی مردم شماری پر سوالات اٹھ گئے

کانگریس کی کیجریوال پر تنقید: ریزرویشن کا معاملہ اور...

اسرائیل میں ہزاروں افراد نے فلسطین کے ساتھ امن کی حمایت کی

اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وسطی تل ابیب میں حبیما تھیٹر کے سامنے ہزاروں افراد فلسطین کے ساتھ امن کی حمایت کے لئے جمع ہوئے۔ ریلی کا انعقاد انسانی حقوق کی تنظیم شالوم اچشیف (پیسن او) نے کیا۔

تل ابیب: اسرائیل کے تل ابیب میں ہزاروں افراد فلسطین کے ساتھ امن کی حمایت کے لئے جمع ہوئے۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اتوار کے روز اس کی اطلاع دی۔

ریلی کا انعقاد انسانی حقوق کی تنظیم شالوم اچشیف (پیس ناو) نے کیا۔ یہ تنظیم فلسطین اسرائیل تنازعہ کے پرامن حل کی حمایت کرتی ہے۔ تنظیم نے ٹوئٹر پر لکھا، "تل ابیب میں ہزاروں افراد نے مساوات، امن اور فلسطین اور یہودی شراکت کی حمایت کی۔”

اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وسطی تل ابیب میں حبیما تھیٹر کے سامنے ہزاروں افراد جمع ہوئے۔ اجتماع سے خطاب کرنے والوں میں مصنف ڈیوڈ گراس مین اور اسرائیل کی بائیں بازو کی جماعتوں اور عرب پارٹیوں کی نمائندگی کرنے والے رہنما شامل تھے۔ اس دوران لوگوں نے فلسطین کے ساتھ مکمل امن معاہدے پر زور دیا۔

دو ریاستوں کا قیام ہی اسرائیل۔فلسطین تنازع کا واحد حل

دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستوں کا قیام ہی اسرائیل۔فلسطین تنازع کا واحد حل ہے۔ وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی اب بھی اسرائیل کی حمایت کرتی ہے اور ہم دعاگو ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر برقرار رہے۔ انہوں نے دونوں اطراف فرقہ وارانہ لڑائی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی سلامتی یقینی بناتے ہوئے غزہ کے عوام کی مدد کی جائے۔

اسی کے ساتھ بائیڈن نے کہا کہ اسرئیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں عرب اور یہودیوں کے درمیان تصادم کو روکیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستوں کا قیام ہی اسرائیل۔فلسطین تنازع کا واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بھی اصرار کریں گے کہ اسرائیلی شہریوں، عرب اور یہودی دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے جبکہ فلسطینیوں کو بھی اسرائیل کے موجود ہونے کے حق کو تسلیم کرنا چاہیے۔