کورونا کی تیسری لہر کے خدشہ کے پیش نظر کیجریوال نے طلب کی اعلی سطح کی میٹنگ

دہلی سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد، تیسری لہر کے آنے کا بھی خدشہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ تیسری لہر کا اثر بچوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اس کے پیش نظر، مسٹر کیجریوال کی سربراہی میں دہلی حکومت نے اپنی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی سمیت پورے ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد، تیسری لہر کے آنے کا بھی خدشہ ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ تیسری لہر کا اثر بچوں پر بھی پڑ سکتا ہے اس کے پیش نظر مسٹر کیجریوال کی سربراہی میں دہلی حکومت نے اپنی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔

اسی ضمن میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج کورونا وائرس کی تیسری لہر کے خدشے کے پیش نظر ایک اعلی سطح کی میٹنگ کا انعقاد کیا اور اس کی تیاریوں سے متعلق اہم رہنما ہدایات پیش کیے۔

مسٹر کیجریوال نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی تیسری لہر آتی ہے تو ہمیں اس سے لڑنے کے لئے پہلے سے تیار رہنا ہوگا۔ بچوں کو تیسری لہر سے بچانے کے لئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ اسپتالوں میں بستر، آکسیجن اور دواؤں کا پہلے سے بندوبست کرنا پڑے گا۔ اس کے لئے حکام کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی اور دستیابی کے حوالے سے ترجیحی بنیاد پر کام کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ دہلی میں لگائے جانے والے تمام آکسیجن پلانٹوں کے کاموں کو بروقت مکمل کیا جائے اور اسٹوریج کے انتظامات کو بھی یقینی بنایا جائے۔ نائب وزیر اعلی اور چیف سکریٹری سمیت محکمہ صحت کے اعلی عہدیدار اس اعلی سطح کی میٹنگ میں موجود تھے۔

اگر کورونا کی تیسری لہر آتی ہے تو اس سے کیسے نمٹا جائے گا؟

اس میٹنگ میں یہ تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر کورونا کی تیسری لہر آتی ہے تو اس سے کیسے نمٹا جائے گا؟ بچوں پر تیسری لہر کے اثرات کے پیش نظر بہت سی تیاریاں کرنی ہوں گی۔ اس کے لئے اسپتالوں میں بستروں کا انتظام ضروری ہے۔ اس پر غور کیا گیا کہ دہلی میں تیسری لہر کے دوران کتنے معاملے سامنے آنے کا امکان ہے اور اس کے لئے کتنے بستروں کی ضرورت ہوگی؟ حکام کے تخمینے کے مطابق تیسری لہر کے دوران تقریبا 40 ہزار بستروں کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اس کے لئے ہمیں پہلے سے تیار رہنا ہوگا۔ ان 40 ہزار بیڈ میں سے 10 ہزار کے قریب آئی سی یو بیڈ ہونے چاہئیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تیسری لہر کے لئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ ٹاسک فورس میں ہندوستانی انتظامی خدمات (آئی اے ایس) کے سینئر افسران سمیت مختلف شعبوں کے ماہرین بھی شامل ہوں گے۔ یہ ٹاسک فورس بچوں پر کورونا کے اثرات اور بچوں کو ان سے بچانے کی تدبیر، وغیرہ پر غور کرے گی اور اس کے مطابق مناسب فیصلے کرے گی۔

اجلاس میں آکسیجن اور دواؤں کے انتظام پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر زور دیا گیا کہ کسی بھی صورت میں آکسیجن کی بلیک مارکیٹنگ نہیں ہونی چاہئے۔ کالا بازاری کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں گے، تاکہ یہ ضرورت مندوں کو آسانی سے میسر ہو۔ اس کی نگرانی کے لئے عہدیداروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

مسٹر کیجریوال نے کہا کہ اگر بستروں کو بڑے پیمانے پر بڑھایا جائے، تو اس کے لئے بڑی مقدار میں آکسیجن کی بھی ضرورت ہوگی۔ اس کے لئے بھی تیاری کرنی ہوگی، تاکہ آکسیجن کی طلب اچانک نہ بڑھ جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کے لئے دہلی حکومت آکسیجن ٹینکر پہلے ہی خریدے گی اور بڑی تعداد میں آکسیجن سلنڈر بھی خریدے جائیں گے، تاکہ مختلف اسپتالوں میں آکسیجن لے جانے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔