ریاستی وزراء کی گرفتاری کے خلاف ممتا بنرجی ایکشن میں، سی بی آئی کے دفتر میں داخل ہوکر گرفتار کرنے کا دیا چیلنج

ریاستی وزراء کی گرفتاری سے برہم وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سی بی آئی کے دفتر پہنچ گئیں۔ افسران سے ملاقات کرکے کہا ہے نوٹس کے بغیر ان وزراء کی گرفتاری کیوں عمل میں آئی ہے۔ ناردا اسٹنگ آپریشن میں ملوث بی جے پی کے لیڈران مکل رائے اور شوبھندو ادھیکاری کی گرفتار ی کیوں نہیں کی گئی ہے۔

کلکتہ: مغربی بنگال حکومت کے دو سینئر وزرا سبرتو مکھرجی اور فرہاد حکیم کی سی بی آئی کے ذریعہ ناردا اسٹنگ معاملے میں گرفتاری سے برہم وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سی بی آئی کے دفتر پہنچ گئیں۔ سی بی آئی کے افسران سے ملاقات کرکے کہا ہے نوٹس کے بغیر ان وزراء کی گرفتاری کیوں عمل میں آئی ہے۔ ناردا اسٹنگ آپریشن میں ملوث بی جے پی کے لیڈران مکل رائے اور شوبھندو ادھیکاری کی گرفتار ی کیوں نہیں کی گئی ہے۔ سی بی آئی نے مجھے گرفتار کیوں نہیں کیا ہے۔ اگر سی بی آئی غیر قانونی طریقے سے انہیں گرفتار کرسکتی ہے تو مجھے بھی گرفتار کرے۔

کلکتہ شہر میں واقع نظام پلس جہاں سی بی آئی کا دفتر ہے۔ ممتا بنرجی کے پہنچنے کے بعد بڑی تعداد میں ترنمول کانگریس کے کارکنان سی بی آئی کے دفتر کے باہر پہنچ گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے باوجود حالات دھماکہ خیز ہوگئے ہیں۔

2 مئی کو آئے بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج کے محض 15 دنوں بعد سی بی آئی نے آج ڈرامائی انداز میں ریاستی وزرا فرہاد حکیم اور سبرتو مکھرجی کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرکے گرفتار کرلیا۔ گرفتاری سے قبل بڑی تعداد میں مرکزی فورسیس کے جوان ان کے گھروں کا محاصرہ کرلیا تھا۔ ان دونوں وزرا کے علاوہ ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی مدن مترا اور سابق میئر شوبھن چٹرجی جنہو ں نے ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں چلے گئے تھے اور ٹکٹ نہیں ملنے پر بی جے پی چھوڑ دیا تھا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ممبران اسمبلی کے خلاف کارروائی کے لئے سی بی آئی نے اجازت نہیں لی

گورنر جگدیپ دھنکر نے گزشتہ ہفتے ہی ریاستی وزرا کے خلاف کارروائی کی منظوری دی تھی۔ جب کہ بنگال اسمبلی کے اسپیکر بمان بنرجی نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے خلاف کارروائی کے لئے سی بی آئی نے اجازت نہیں لی ہے۔ گورنر نے کہا کہ انھیں اجازت دینے کا اختیار ہے۔

2014 میں ناردا نیوز پورٹل کے سی ای او میتھوز سیموئل نے ایک صنعت کار کی حیثیت سے ترنمول کانگریس کے ایک درجن لیڈر جن میں کئی ریاستی وزرا، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی سے ملاقات کرکے انہیں صنعت کھولنے کے نام پر رشوت دیتے ہوئے کیمرہ میں قید کرلیا تھا۔ یہ اسٹنگ آپریشن 2016 میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے عین قبل جاری کیا تھا۔ 2017 میں کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو جانچ کی ہدایت دی تھی۔

ترنمول اور دیگر جماعتوں نے اٹھائے سی بی آئی کی اس کارروائی پر سوال

ترنمول اور دیگر جماعتوں نے سی بی آئی کی اس کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بنگال میں کورونا وائرس عروج پر ہے۔ فرہاد حکیم کلکتہ کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت کے اعتبار سے اہم کردار ادا کررہے ہیں کو بغیر نوٹس کے گرفتار کیسے کیا جا سکتا ہے۔

شوبھندو ادھیکاری جو اس وقت بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں کی گرفتاری نہیں ہونے پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ سی بی آئی نے صرف ترنمول کانگریس کے لیڈران کو ہی گرفتار کیوں کیا ہے۔ جب کہ شوبھندو ادھیکاری نے ناردا اسٹنگ آپریشن میں روپے لینے کا اقرار کیا تھا۔ اسی طرح مکل رائے کے خلا ف کارروائی نہیں کئے جانے پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔