دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

مغربی بنگال میں 16 مئی سے 30 مئی تک مکمل لاک ڈاؤن، ڈاکٹروں نے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا کیا خیر مقدم 

مغربی بنگال حکومت نے بنگال میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے 16 مئی کی شام سے 30 مئی کی شام تک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ مغربی بنگال کے ڈاکٹروں نے بنگال حکومت کے ذریعہ 15 دنوں کے لئے نافذ کئے جا  رہے لاک ڈاؤن کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ 

کلکتہ: مغربی بنگال حکومت نے بنگال میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کل 16 مئی کی شام سے 30 مئی کی شام تک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔

چیف سکریٹری الاپن بندو پادھیائے نے کہا کہ کورونا پر قابو پانے کے لئے حکومت نے مزید سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے اتوار کی شام 6 بجے سے 30 مئی تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مدت میں تمام سرکاری اور پرائیوٹ دفاتر، شاپنگ کمپلیکس، مالز، بارس، اسپورٹس کمپلیکس، پب اور بیوٹی پارلر بند رہیں گے۔

پرائیوٹ گاڑیوں، ٹیکسیوں، بسوں، میٹرو ریل، لوکل ٹرینوں کی نقل و حرکت کو بھی 15 دنوں تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپ کھلے رہیں گے اور دودھ، پانی، دوا، بجلی، فائر، لا اینڈ آرڈر سے وابستہ ادارے اور میڈیا اس کے دائرے میں نہیں آئے گا۔ ای کامرس اور ہوم ڈیلیوری خدمات کی اجازت ہوگی۔

حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق رات 9 بجے سے صبح 5 بجے تک کسی کو بھی باہر نکلنے اور موٹر سائیکل کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام پرائیوٹ دفاتر، اسکول، کالج بند رہیں گے۔ بازار، سبزیاں، پھل، دودھ فروخت کرنے والے بازار صبح سات بجے سے صبح دس بجے تک کھلے رہیں گے۔ لوکل ٹرینیں، میٹرو خدمات، انٹر اسٹیٹ بس / ٹرین خدمات، کشتی سروس بھی بند رہیں گے۔

ڈاکٹرز بنگال حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں

مغربی بنگال کے ڈاکٹروں نے بنگال حکومت کے ذریعہ 15 دنوں کے لئے نافذ کئے جا  رہے لاک ڈاؤن کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ڈاکٹرو ں نے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے کورونا کے چین کو توڑنے میں مدد ملے گی اور اسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوگا۔

ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے انسانی زندگی بچے گی اور لوگوں کے روپے علاج پر خرچ نہیں ہوں گے۔

پیئر لیس اسپتال کے سی ای او سدیپتو مترا نے کہا کہ ہم یہ چاہتے تھے کہ لاک ڈاؤن لگے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا۔ کیوں کہ اس وقت کورونا کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ کنٹرول سے باہر حالات ہو رہے ہیں۔ اس نقطہ نظر سے انسانی مفادات کے حق میں ہے کہ لاک ڈاؤن لگے۔ 15 دن کے لئے لاک ڈاؤن کا فیصلہ صحیح قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ اسپتالوں میں کل 2500 سے 3000 بیڈ ہیں۔ اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ اب یہاں بیڈ خالی نہیں ہے۔ ریاست میں صحت کا نظام بوجھ تلے دب رہا ہے۔ اس لئے ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے مریض اسپتال نہیں آسکیں گے۔ کورونا ویکسین میں بھی دشواری ہوگی۔ کیونکہ لوگ ویکسی نیشن سینٹر نہیں آسکیں گے۔ لہذا حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر ارندم بسواس نے کہا کہ حکومت نے ایک اچھا اور بروقت فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، حکومت کی اس رہنما اصول کو موثر بنانے کی ضرورت ہے کچھ دن پہلے ریاستی حکومت نے صبح 7 بجے سے صبح 10 بجے تک مارکیٹ کو کھلا رکھنے کا اعلان کیا تھا، لیکن صبح 10 بجے کے بعد بھی مارکیٹ کھلے ہوئے تھے۔ اگر اس بار بھی ایسا ہوتا ہے تو پھر اس لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔