امرتسر سے چھ بار رکن پارلیمنٹ منتخب کیے گئے مسٹر بھاٹیا 23 جون 2004 سے 10 جولائی 2008 تک وہ کیرالا اور 10 جولائی 2008 سے لے کر 28 جون 2009 تک بہار کے گورنر تھے۔ وہ 1992 میں پی وی نرسمہا کی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ تھے۔
امرتسر: کیرالا اور بہار کے سابق گورنر آر ایل بھاٹیا کی کورونا وائرس سے ہفتہ کے روز یہاں موت ہو گئی۔ وہ 100 سال کے تھے۔
مسٹر بھاٹیا گذشتہ کچھ وقت سے بیمار تھے اور کورونا سے متاثر ہونے کے بعد وہ امرتسر کے ایک نجی اسپتال میں داخل تھے، جہاں آج صبح انہوں نے آخری سانس لی۔
امرتسر سے چھ بار رکن پارلیمنٹ منتخب کیے گئے مسٹر بھاٹیا 23 جون 2004 سے 10 جولائی 2008 تک وہ کیرالا اور 10 جولائی 2008 سے لے کر 28 جون 2009 تک بہار کے گورنر تھے۔ وہ 1992 میں پی وی نرسمہا کی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ تھے۔
آپریشن بلو اسٹار کے بعد الیکشن میں کئی ردوبدل ہوئے مرکز میں اندرا گاندھی کی حکومت کی جانب سے چار سال مکمل ہونے پر ’غریبی ہٹاؤ‘ نعرے کے ساتھ الیکشن کروائے گئے تھے۔ اس وقت امرتسر میونسیپل کمیٹی کے سربراہ درگا داس بھاٹیا نے کانگریس کے ٹکٹ پر امرتسر لوک سبھا حلقے سے الیکشن جیتا تھا۔ درگا داس بھاٹیا کی ایک سال کے بعد ہی موت ہو گئی۔
درگا داس بھاٹیا کی موت کے بعد کانگریس نے ان کے بھائی رگھو رنجن لال بھاٹیا کو ضمنی الیکشن میں اتارا۔ بھاٹیا نے یگیہ دت شرما کو شکست دی۔
ایمرجنسی کے بعد ہوئے الیکشن میں مسٹر بھاٹیا کو شکست
ایمرجنسی کے بعد ہوئے الیکشن میں اس وقت کی جنتا پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر بلدیو پرکاش نے رگھونندن لال بھاٹیا کو شکست دی۔ 1980 کے لوک سبھا الیکشن میں رگھونندن لال بھاٹیا نے بی جے پی کے ڈاکٹر بلدیو پرکاش کو شکست دی۔ 1984 میں آپریشن بلو اسٹار اور سکھ مخالف فسادات کے باوجود رگھونندن لال بھاٹیا الیکشن جیت گئے تھے۔ 1989 کے الیکشن کے دوران ریاست میں دہشت پھیلی ہوئی تھی۔ اس وقت چیف خالصا دیوان کے سربراہ کرپال سنگھ بطور آزاد امیدوار میدان میں اترے اور آر ایل بھاٹیا کو شکست دی۔ 1991 اور 1996 کے الیکشن میں بھی بھاٹیا کو جیت ملی۔ امرتسر سے 1952 میں گیانی گُرمُکھ سنگھ مسافر پہلے جٹ سکھ امیدوار تھے۔
اس کے تقریباً 31 سال بعد 1998 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ایک شہری سکھ دیا سنگھ سوڑھی کو الیکشن میدان میں اتارا۔ سوڑھی آر ایل بھاٹیا کے دبدبے کو توڑتے ہوئے یہ سیٹ جیت لی۔ 1999 کے لوک سبھا کے دوران جب ریاست میں اکالی-بی جے پی کی حکومت تھی، اس وقت دیا سنگھ سوڑھی نے سابق وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کی طریقہ کار پر بیانات دیے۔ سوڑھی اس الیکشن میں نہیں جیت پائے۔ بعد ازاں بھاٹیا کے دبدبے کو نوجوت سنگھ سدھو نے ختم کیا۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر سدھو نے 2004، ضمنی الیکشن 2007 اور 2009 تک مسلسل جیت درج کرتے ہوئے ہیٹرک بنائی تھی۔