فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاڈ کے صدر ادریس دیبی باغیوں کے حملے میں سنگین طور پر زخمی ہوگئے تھے اور منگل کو ان کی موت ہوگئی۔
نجامینا: چاڈ کے صدر ادریس دیبی کی باغیوں کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد موت ہوگئی۔
فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مسٹر دیبی باغیوں کے حملے میں سنگین طور پر زخمی ہوگئے تھے اور منگل کو ان کی موت ہوگئی۔
فوج نے کہا کہ صدر کی موت کے بعد ان کے بیٹے جنرل محمد ادریس دیبی کو ملک کا عبوری صدر منتخب کیا گیا ہے۔
گزشتہ 30 سالوں سے چاڈ کے صدر کے عہدے پر فائز رہے مسٹر دیبی اسی ماہ 11 اپریل کو ہوئے صدارتی انتخابات میں مسلسل چھٹی بار فاتح ہوئے تھے۔
مسٹر دیبی کے انتقال پر ملک میں 14 دنوں کا قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
صدر کی ہلاکت کے بعد چاڈ میں کرفیو
صدر ادریس دیبی کی ہلاکت کے بعد افریقی ملک چاڈ میں فوج نے حکومت اور پارلیمان توڑ کر کرفیو لگا دیا ہے اور ملک کی سرحدیں بند کر دی گئی ہیں۔
ٹی وی پر فوج کے جنرل نے ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر کی موت میدان جنگ میں وطن کے دفاع میں لڑتے ہوئے ہوئی۔ حکام نے ان کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔
فوجی کونسل اگلے اٹھارہ ماہ تک ملک کا نظم و نسق چلائے گی
سرکاری اعلامیے کے مطابق اقتدار اب ملٹری کونسل نے سنبھال لیا ہے، جس کی قیادت صدر ادریس کے صاحبزادے جنرل محمد دیبی کر رہے ہیں۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ یہ فوجی کونسل اگلے اٹھارہ ماہ تک ملک کا نظم و نسق چلائے گی۔ اس کے بعد ملک میں ‘آزاد اور جمہوری‘ انتخابات کرائے جائیں گے۔
صدر ادریس دیبی خود بھی 1990 میں ایک مسلح فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے۔ وہ لمبے عرصے سے فرانس اور دیگر مغربی طاقتوں کے اتحادی رہے اور افریقہ کے ساحل خطے میں مسلح شدت پسند گروہوں کے خلاف برسر پیکار رہے۔
چاڈ کی سرحدیں نائجیریا سے بھی ملتی ہیں۔ پچھلے ماہ عسکریت پسند تنظیم بوکو حرام نے دونوں ملکوں میں الگ الگ حملے کرکے ڈیڑھ سو سے زائد فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ بوکو حرام نے یہ حملہ لاک صوبہ میں بوما جزیرہ نما علاقے میں کیا، جس کی سرحدیں نائجر اور نائجیریا سے ملتی ہیں۔