ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نرسنگھا نند سرسوتی کے ذریعہ گستاخی کرکے جو مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے وہ دستور ہند کی سخت خلاف ورزی ہے۔ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرکے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو متاثر کرکے افراتفری پیدا کرنے میں کوشاں ہے۔
پرتاپ گڑھ: پیغمر اسلام آخری نبی کی توہین کے واقعات اسلام مخالف قوموں کی ذہنی دیوالیہ پن اور ان کی شکست خوردگی کی علامت ہے۔ نرسنگھا نند سرسوتی نے توہین رسالت کر جو ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا ہے یہ ملک کی فرقہ وارانہ خیر سگالی کو متاثر کرنے والا ہے۔ حکومت فورا ایسے شخص کے خلاف جو ملک کے امن و امان کے لیے خطرہ ہے سخت قانونی کارروائی کرے۔ پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے جاری بیان میں نرسنگھانند سرسوتی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ملک میں مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نرسنگھا نند سرسوتی کے ذریعہ گستاخی کرکے جو مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے وہ دستور ہند کی سخت خلاف ورزی ہے۔ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرکے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو متاثر کرکے افراتفری پیدا کرنے میں کوشاں ہے۔
نرسنگھانند سرسوتی نے آخری نبی کی ذات اقدس کو نشانہ بناکر فرقہ پرست تنظیموں اور ان کے حامیوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ آخری نبی صلی اللہ وسلم پورے عالم کے لیے ایک مثال ہیں۔ آپ صلی اللہ و سلم نے اپنی زندگی میں جو انسانیت کا درس دیتے ہوئے کام کیا اور پیغام دیا ہے، جس کا سبھی مذاہب کے ماننے والے احترام کرتے ہیں۔
سیاسی رہنماؤں کو ایسے منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کھل کر سامنے آنے کی ضرورت
محمد مصطفٰے صلی اللہ وسلم کے دامن کو داغدار کرنے کی جو ناکام کوشش ملک میں کی جارہی ہے کتنی تشویشناک بات ہے۔ ملک کے سیاسی و سرکاری حلقوں میں ایسی دل آزری کا نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، بلکہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مذہبی افراد تو ایسی دل آزاری کی باتوں کی مذمت کرتے ہیں، پر سیاسی رہنماؤں کے کھل کر ایسے منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کھڑے نہ ہونے سے نرسنگھا نند جیسے لوگوں کے حوصلے بلند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جذبات نہیں بلکہ قانون کے دائرے میں رہ کر جمہوری طریقے سے نرسنگھا نند جیسے لوگوں کی نفرت کا جواب دیا جا سکتا ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کر کے جیل بھیجا جائے۔