دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

سائنسدانوں کی خوفناک تحقیق، کورونا جیسے ہزاروں وائرس انسانوں میں منتقل ہونے کو تیار

نوول کورونا وائرس جیسے ہزاروں وائرس جانوروں میں چھپے ہیں، جو کسی بھی وقت بنی نوع انسان کو ایک نئی عالمگیر وبا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

واشنگٹن: موجودہ وقت میں نوول کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا سب سے نیا پیتھوجن ہے، لیکن اس جیسے ہزاروں وائرس جانوروں میں چھپے ہیں، جو کسی بھی وقت بنی نوع انسان کو ایک نئی عالمگیر وبا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

امریکی محقیقین نے ایک ایسا نیا آن لائن ٹول تیار کیا ہے، جس میں ایسے وائرس کی ان کی ہلاکت خیزی کے لحاظ سے درجہ بندی کی گئی ہے جو ایک ہی جست میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوکر کورونا جیسی تباہی پھیلا سکتے ہیں۔

’اسپل اوور‘ ٹول بلامعاوضہ آن لائن دستیاب

اس آن لائن ٹول کو ’اسپل اوور‘ کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے۔ اس ٹول کو ڈیولپ کرنے والی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ’ون ہیلتھ‘ کے محقق زوئے گرینگی نے بتایا کہ ’اسپل اوور‘ میں ابتدائی طور پر جانوروں میں موجود ایسے وائرس کی ’واچ لسٹ‘ تیار کی گئی ہے جن سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ یہ ٹول بلامعاوضہ آن لائن دستیاب ہے۔

انہوں نے بتایاہے کہ اس ٹولز کو سائنسداں، پالیسی میکرز اور ماہرین صحت مزید تحقیق کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ایسے وائرس پر ریسرچ کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ٹولز کی بدولت ممکنہ طور پر وبا کا خطرے بننے والے وائرس کی نگرانی کرتے ہوئے قبل از وقت ویکسین بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔

زوئے گرینگی کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ صرف ایسے وائرسز کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے بلکہ کسی دوسری تباہ کن وبا کے رونما ہونے سے پہلے ہی ترجیحی بنیادوں پر اِن (وائرس) پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

رواں ہفتے جریدہ ’پروسیڈ نگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنس‘ میں ’اسپل اوور‘ ٹول پر شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق تقریبا 250 وائرس کو ’ذونوٹک‘ کے طو رپر شناخت کیا گیا ہے۔ ذونوٹک (حیوانوں کی بیماریاں) کی اصطلاح ایسے وائرس کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کہ پہلے ہی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

پانچ لاکھ سے زائد ایسے وائرس جن کے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات ہیں

جب کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد وائرس ایسے ہیں جن کے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر وائرس جانوروں سے انسانوں میں داخل ہوجائے۔ اسی لیے اس ٹول میں وائرس اور اس کے میزبان سے منسلک 32 رسک فیکڑز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اسپل اوور ٹول میں جنگلی حیاتیات کے اسپل اوور خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے 887 وائرس کو رینک کیا گیا ہے۔ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے سرفہرست وائرس میں پہلے نمبر پر ’لاسا‘، دوسرے پر ’سارس کوو-2‘ (کوڈ 19) اور تیسرے نمبر پر ایبولا وائرس ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں ماہرین، سائنسدانوں اور محققین سے اپیل کی گئی ہے مذکورہ وبا پر تحقیق و تدارک کا کام کرنا شروع کردیں۔