آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی کتاب ’بھوشیہ کا بھارت‘ اردو ترجمہ ’مستقبل کا بھارت‘ کا اجرا کرتے ہوئے آر ایس ایس کے نائب سربراہ ڈاکٹر کرشن گوپال نے کہا کہ ہندوستان کا تنوع تقسیم کا درس نہیں دیتا بلکہ اتحاد و اتفاق اور مل جل کر ایک ساتھ رہنا سکھاتا ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان کی متنوع تہذیب و ثقافت، گنگا جمنی تہذیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے نائب سربراہ ڈاکٹر کرشن گوپال نے کہا کہ ہندوستان کا تنوع تقسیم کا درس نہیں دیتا بلکہ اتحاد و اتفاق اور مل جل کر ایک ساتھ رہنا سکھاتا ہے۔ یہ بات انہوں نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی کتاب ’بھوشیہ کا بھارت‘ اردو ترجمہ ’مستقبل کا بھارت‘ کا اجرا کرتے ہوئے کہی۔ اس کتاب کا ترجمہ قومی کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کیا ہے۔
ڈاکٹر کرشن گوپال نے نے کہا کہ ہندوستان کا تنوع ایک ساتھ رہنا سکھاتا ہے اور یہی ملک کی خوبصورتی ہے جسے آر ایس ایس برقرار رکھنے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگھ چاہتا ہے کہ عام آدمی میں ملک سے محبت، ملک کے تئیں کچھ کرنے کا جذبہ، ملک پر جان نچھاور کرنے کا داعیہ ہو اور یہی سنگھ کا اقدار ہے اور اسی کو پھیلانا چاہتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے ہندوتو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”ہندوتوا کی پہچان اخلاقیات سے بھرپور نظریات اور ثقافت سے ہوتی ہے، عبادت کے طریقوں سے نہیں۔ ہندوتوا ایک بہاؤ ہے۔ ہندوتوا کوئی ایک مذہب نہیں ہے بلکہ ایک پلیٹ فارم ہے جہاں کوئی بھی آکر کھڑا ہو سکتا ہے، کوئی بھی شامل ہو سکتا ہے۔ کوئی بھی اس کا حصہ بن سکتا ہے خواہ وہ ہندوستان کا ہو یا دیگر ممالک سے۔
ڈاکٹر گوپال نے مزید کہا کہ ہندوتوا کا ہندوستانی فلسفہ سب کے درمیان باہمی ربط، احترام اور قبولیت پر یقین رکھتا ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب دنیا میں ہیں، اگر وہ سب کو خوشی اور مسرت کی خواہش رکھتے ہیں تو وہ بھی ہندوتوا کے فلسفہ کو بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے سنگھ کے فلسفہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فلسفہ یہ ہے کہ دکھ کی گھڑی میں لوگوں کی مدد کرنے کے لئے نکل پڑتے ہیں وہ حکومت کی امداد یا اپیل کا انتظار نہیں کرتے۔ اس میں کسی مذہب کا قید نہیں ہے۔ اس میں ہندو بھی ہوتے ہیں، مسلمان بھی، سکھ بھی اور عیسائی بھی ہوتے ہیں۔ یہی اس کی خوبصورتی ہے۔
مسلمانوں کو آر ایس ایس کے شاکھاؤں کے معائنہ کی اور ہندوؤں کو مسلم مذہبی کتابوں کے مطالعہ کی دعوت
ڈاکٹر کرشن گوپال نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کھل کر مذاکرات نہیں ہوں گے اس وقت تک غلط فہمیاں موجود رہیں گی۔ انہوں نے دعوت دی کہ مسلمان آر ایس ایس کے شاکھاؤں میں آئیں اور معائنہ کریں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ہندوؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ مسلم مذہبی کتابوں کا مطالعہ کریں اور ان کی تہذیب و ثقافت کو سمجھیں۔ اس کے بغیر دونوں کے درمیان غلط فہمی دور نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کے بارے غلط فہمی پالنا اچھی بات نہیں ہے ایسے لوگوں کو سیدھے آر ایس ایس سے بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب کے بارے میں جتنے بھی سوال ہوں گے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب کے مطالعہ سے آپ کے ذہن میں آر ایس ایس کے بارے میں کئی سوال اٹھیں گے، تجسس پیدا ہوگا آپ سنگھ سے اس کا جواب حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنگھ ملک کے تمام مسلمان بھائیوں کو سنگھ کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے ذریعہ گمراہ کرنے کی بجائے اپنے سوالات پیش کرنے اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اس کو سمجھنے اور ان کے سوالوں کو حل کرنے کے لئے سنگھ میں آنے کی اپیل کی اور کہا کہ کسی بھی خدشے کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنگھ کے سربراہ کی اس کتاب کے ذریعہ سنگھ کی طرف پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملک کے مختلف طبقوں اور برادریوں کے لوگوں کے مابین غلط فہمیاں رکھنا مناسب نہیں ہے اور معاشرے میں فاصلے کی وجہ سے ملک متحد نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا، ”ملک کی تاریخ شاندار رہی ہے۔ معاشی، معاشرتی اور تعلیمی لحاظ سے، ہندوستان سب سے بہتر تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم پیچھے رہ گئے۔ سنگھ کا مقصد اسی ہندوستان کی عظمت کو واپس لانا ہے تاکہ ملک کی سنہری شان حاصل ہوسکے اور آئندہ سنہری ہندوستان کی تعمیر ہوسکے“۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے 135 کروڑ لوگ ایک ہی ہیں ان میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہندوستان کا وجود کب عمل میں آیا۔ ہزاروں ہزاروں سال پرانا ملک ہے اس لئے اس کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ اتنے سال پہلے یہ ملک قائم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک قدیم ملک ہے اور اس کی ایک خوبصورت تاریخ ہے۔
کتاب کے اجراء کی تقریب کا اہتمام قومی اردو کونسل نے کیا
اس کتاب کے اجراء کی تقریب کا اہتمام قومی اردو کونسل نے کیا تھا۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ ہندوستان واحد ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو پھیلنے کا موقع ملا اور تمام مذاہب کے لوگ یہاں پرامن طور پر رہتے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ہی فخر حاصل ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام یہاں اتارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس تمام مذاہب کے ماننے والوں کو یکساں تصور کرتا ہے اور ایک نظر سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور اقلیتوں کے درمیان جو غلط فہمیاں ہیں اسے ڈائیلاگ کرکے دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی کتاب ’بھوشیہ کا بھارت‘ کا اردو ترجمہ ’مستقبل کا بھارت‘ بہت ساری غلطی فہمی کی دیوار منہدم کرنے میں نمایاں کردار کرے گی۔
ڈاکٹر احمد نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ بغیر کسی امتیاز کے تمام ملک کے باشندوں کو بھائی سمجھتا ہے۔ اقلیتوں اور اتحاد کے درمیان فاصلہ دونوں تہذیبوں کے مابین دیوار کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر بھاگوت یہ بھی مانتے ہیں کہ سنگھ کے لوگوں کو اسلام کی بنیادی چیزوں کو سمجھنا چاہئے اور مسلمانوں کو بھی سنگھ شاکھا میں جانا چاہئے۔ آر ایس ایس سماجی، ثقافتی اور بقائے باہمی پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب سے لوگ ہندوستان کی عظمت کے بارے میں جانیں گے اور سنگھ کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔
اس تقریب سے انجمن ترقی اردو ہند کے جنرل سکریٹری اطہر فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کو کھائی پاٹنے کے لئے زیادہ قدم اٹھانا چاہئے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے صدر سراج قریشی نے کہا کہ ہمیں آر ایس ایس سے بہت کچھ سیکھنے اور اسی کی ضرورت ہے تاکہ شک و شبہ کو ختم کیا جاسکے۔ اس تقریب میں دیگر اہم شخصیات کے علاوہ آر ایس ایس کے رہنما اور مسلم راشٹریہ منچ سربراہ اندریش کمار بھی موجود تھے۔