آخر سیمانچل میں تعلیمی اداروں کو ٹارگٹ کرنے والے عناصر کون ہیں؟

ایمبیشن پبلک اسکول، بہار کے ضلع کٹیہار میں گزشتہ رات کسی شرپسند نے پٹرول چھڑک کر پورے ہاسٹل کو جلا ڈالا، جس میں کئی لاکھ کا مالی نقصان ہوا ہے۔ کسی تعلیمی ادارے کو راتوں رات خاکستر کرنے کی حرکت، کہیں اس مسلم اکثریتی علاقے کو علم کی روشنی سے محروم رکھنے کی سازش تو نہیں؟

تحریر: مفتی منظر محسن

کٹیہار: ایمبیشن پبلک اسکول، دھاپی، پوسٹ تیلتا، تھانہ تیلتا، کٹیہار، بہار میں گزشتہ رات کسی شرپسند نے پٹرول چھڑک کر پورے ہاسٹل کو جلا ڈالا، جس میں کئی لاکھ کا مالی نقصان ہوا ہے۔ یہ حادثہ رات تقریباً ساڑھے 3 بجے پیش آیا، اللہ کا فضل و کرم رہا کہ ٹھیک اسی وقت ایک اسٹاف استنجا کے لیے بیدار ہوے تھے، انہوں نے جب ہاسٹل کو جلتا ہوا دیکھا تو فوراً دوسرے روم میں سو رہے اسٹاف کو جگایا۔ اس وقت کُل چار اسٹاف ہاسٹل میں موجود تھے۔ آگ اتنی تیزی کے ساتھ پورے ہاسٹل کو لپیٹ میں لے رہی تھی کہ یہ ماسٹرز حضرات اپنے کپڑے یا موبائل فون تک کمرے سے نہیں نکال سکے اور سارا کچھ جل کر راکھ ہو گیا۔

2014 میں ہمارے دوست مولانا شمیم اختر مصباحی اور ان کے دو رفقائے کار ڈاکٹر ذاکر حسین، ڈاکٹر عبدالمبین صاحبان نے سیمانچل کے ایک پس ماندہ علاقے میں، کم خرچ میں بہتر تعلیم و تربیت کی فراہمی کے لیے ایمبیش پبلک اسکول کا قیام کیا، جس میں اس وقت 10 اساتذہ کی رہنمائی میں 250 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ 120 بچوں کا قیام ہاسٹل میں رہتا ہے۔ تعلیمی معیار بہت اچھا ہے۔ آٹھویں جماعت تک با ضابطہ کلاسیز ہوتی ہیں، نویں اور دسویں کی کوچنگ کا معقول انتظام ہے۔ یہاں سے تیاری کے بعد طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ، اے ایم یو، نودیا ودیالیہ وغیرہ کے مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لیتے ہیں اور کام یاب ہو کر ایمبیشن کا نام روشن کر رہے ہیں۔

ایمبیشن پبلک اسکول کی خصوصیات

ایمبیشن ایک معمولی فیس لے کر مسلم اقلیتی طبقے کے بچوں کو دینی تعلیم و تربیت کے ساتھ بہترین تعلیم فراہم کرتا ہے۔ اس کا ہاسٹل چارج بھی بہت کم لیا جاتا ہے۔ بس یہی وہ خوبیاں ہیں جو فرقہ پرستوں اور علم دشمن حاسدوں کو شاید ہضم نہیں ہو پا رہی ہیں۔ اسکول کے بانی رکن ہمارے دوست مولانا شمیم اختر مصباحی (ساکن: مروا، بائیسی، پورنیہ، بہار) اور اسکول کے ٹیچر، شمیم صاحب کے برادر عزیز ماسٹر محمد خالد سے میں نے موبائل پر بات کی۔

ان سے ساری تفصیلات جاننے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ شروع سے آج تک ہماری کسی سے بھی ایسی کوئی لڑائی نہیں ہوئی کہ جس سے ہمارا دشمن اس حد تک دشمنی پر اتر آئے۔ ہم حیران ہیں کہ آخر ایک تعلیمی ادارے نے کس کا کیا بگاڑا ہے جو اسے تباہ و برباد کر دیا گیا۔

حکومت بہار سے معاملے کی پوری تحقیقات کرکے مجرم کو گرفتار کرنے کی اپیل

ہم اس موقع پر حکومت بہار، ضلع کٹیہار، تھانہ بلرام پور، تیلتا ایڈمنسٹریشن، یہاں کے لوکل ایم ایل اے محبوب عالم صاحب، ایم پی دُلال چندر گوسوامی جی سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کی پوری تحقیقات کر کے، مجرم کو گرفتار کیا جائے اور اسکول کا جو نقصان ہوا ہے اس کا معاوضہ دلوایا جائے۔

ایمبیشن اسکول کے ڈائریکٹر اور پوری ٹیم کو معلوم ہوگا کہ انہیں علم دشمن عناصر نے کبھی انسان اسکول کشن گنج کو راتوں رات جلا ڈالا تھا لیکن اس کے ڈائریکٹر سید حسن صاحب کے چٹانی حوصلوں کے سامنے انہیں شکست کھانی پڑی تھی۔ سید حسن مرحوم نے دشمنوں کی دشمنی، سازش رچنے والوں کی سازشوں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالا، ہمت پست نہیں ہونے دیا، بلکہ پہلے بہت زیادہ مضبوطی کے ساتھ انسان اسکول کو کھڑا کر لیا جو آج تک باقی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایمبیشن اسکول بھی انسان اسکول کی تاریخ کو دہرائے گا۔ ان شاءاللہ

دکھ کی اس گھڑی میں ہم اپنے دوست مولانا ماسٹر شمیم اختر مصباحی، ان کے برادران ماسٹر محمد خالد/ ماسٹر محمد عاقل / ان کے برادر نسبتی اور اسکول کے ڈائریکٹر جناب ذاکر حسین صاحب اور شمیم صاحب کے بھانجے وقار احمد سمیت ایمبیشن اسکول انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم آپ سب کو صبر و حوصلہ دے۔ آپ کے بازوؤں کو اتنی قوت دے کہ بار دیگر پہلے سے کہیں زیادہ مضبوطی کے ساتھ اس اسکول کو اسٹبلش کر سکیں۔

مضمون نگار ہیومن ایجوکیشنل ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں