میڈیا کے تجارتی ڈھانچے میں تبدیلی: ایک نئی درسگاہ کا آغاز

سماجی تبدیلی کے چیلنجز: آج کا میڈیا کس طرف...

کسانوں کی جدوجہد کے درمیان 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں اہم میٹنگ متوقع

کسانوں کے مسائل: مرکزی حکومت سے مذاکرات کا وقت 14...

ممبئی کے قبرستان میں کالے جادو کی جڑیں، سماج میں خوف و ہراس کی لہر

بہت سے سوالات، ایک سنسنی خیز واقعہ! ممبئی کے وڈالا...

مسلم تنظیمیں قدرتی آفات اور فسادات کے دوران مسلمانوں کے ساتھ ہندوؤں کی بازآبادکاری پربھی یکساں توجہ دیں۔ آئی جی عبدالرحمان

کہیں بھی فسادات، قدرتی آفات یا مصیبت آتی ہے تو مسلم تنظیمیں بازآبادکاری کے کام میں حصہ لیتی ہیں اور بلاتفریق مذہب کام کرتی ہیں لیکن اس میں شدت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے: آئی جی عبدالرحمان

نئی دہلی/فاربس گنج: مسلمانوں اور مسلم تنظیموں سے مصیبت اور قدرتی آفات یا فسادات کے دوران مسلمانوں کے ساتھ ہندوؤں کی یکساں بازآبادکاری پر زور دیتے ہوئے مہاراشٹر کے سابق آئی جی عبدالرحمان نے کہاکہ اس سے دونوں فرقوں کے درمیان پلنے والی منافرت میں کمی آئے گی۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ دنوں ناگرک ادھیکار منچ فاربس گنج کے زیراہتمام ’اقلیتوں کے مسائل اور حل‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کلیدی خطاب میں کہاکہ جب کہیں بھی فسادات، قدرتی آفات یا مصیبت آتی ہے تو مسلم تنظیمیں بازآبادکاری کے کام میں حصہ لیتی ہیں اور بلاتفریق مذہب کام کرتی ہیں لیکن اس میں شدت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے اور اگر کسی مسلمان کی بازآبادکاری کی جارہی ہے تو پڑوسی ہندو اگر متاثر ہوا ہے تو اس کی بھی بازآبادکاری کریں اس سے معاشرے میں پھیلے نفرت کے زہر میں کمی آئے گی اور فرقہ پرستوں کو دنداں شکن جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمان ہی پسماندہ ہیں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی پسماندگی کے شکار ہیں۔

انہوں نے مسلمانوں کی پسماندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ 1947 جب ملک آزاد ہوا اور بدقسمتی سے ملک تقسیم ہوا اور اس کا اثر یہاں رہنے والے مسلمانوں پر، ان کی جائداد پرپڑا اور اس پر 1980 کے درمیان گوپال پینل رپورٹ اندراگاندھی کے زمانہ میں آئی اس میں اتنے خراب حالات تھے کہ وہ رپورٹ شائع نہیں ہوئی۔

اگر کسی مسلمان کی بازآبادکاری کی جارہی ہے تو پڑوسی ہندو اگر متاثر ہوا ہے تو اس کی بھی بازآبادکاری کریں اس سے معاشرے میں پھیلے نفرت کے زہر میں کمی آئے گی اور فرقہ پرستوں کو دنداں شکن جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمان ہی پسماندہ ہیں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی پسماندگی کے شکار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سچرکمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ کہاکہ مسلمانوں کی حالت بہت خراب ہے اگر حکومت نے انہیں مین اسٹریم میں نہیں لائی تو یہ نئے دلت کہلائیں گے۔اس پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے2007 میں رنگناتھ مشرا کمیشن کی تشکیل ہوئی۔اس کمیشن نے کہاکہ مسلمانوں کے حالات سماجی اور اقتصادی اعتبار سے بہت خراب ہیں 15 فیصد ریزرویشن کو اقلیت کو دیا جائے اور اس میں دس فیصد مسلمانوں کو دیا جائے۔ کمیٹی نے یہ بھی کہاکہ مسلمانوں میں جو دلت ہیں اس کو دلت کا درجہ دیا جائے اور جو قبائیلی ہیں اس کی مردم شماری کرائیں۔

انہوں نے بابائے قوم مہاتماگاندھی حوالہ سے کہاکہ اگر کسی ملک کو جانچنا ہوتو یہ دیکھا جائے کہ وہاں کی اقلیت کیسی ہے کسحال میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہندو سوسائٹی کا جائزہ لیں تو پائیں گے کہ وہاں مختلف طبقات مثلا ایس سی ایس ٹی، نائی، بھومیہار، برہمن ہیں اسی طرح مسلم سماج بھی طبقہ میں بٹا ہوا ہے فرق اتنا ہے کہ ہم اسلام کو مانتے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ 2014 سے جب سے یہ حکومت بنی ہے مسلمانوں کے ساتھ امتیازبڑھ گیاہے۔ ماب لنچنگ کے شکار لوگوں کو کوئی انصاف نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ بولتے ہیں پاکستان چلے جاؤ ان سے کہو کہ پہلے وہ ویزا لگوادیں ہم پاکستان چلے جائیں گیا۔

روزنامہ ’انقلاب‘ پٹنہ کے ریزیڈنٹ ایڈیٹراحمد جاوید نے اپنے خطاب میں دعوی کیا کہ ملک انصاف اور جمہوریت کی راہ پہ جیسے ہی آگے بڑھتا ہے ایک طبقہ عداوت و منافرت کو ہوا دینے کے لئے پوری قوت سے لگ جاتا ہے اور یہ کوششیں اقتدار حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کی تاریخ میں چند ہی ڈوکیومنٹ ہے جو تحریری ہے جس میں میثاق مدینہ بھی ہے اور میثاق مدینہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ اقلیت کے ساتھ سوتیلا سلوک روا رکھا جانا قبیح فعل ہے مگر صرف اپنے ساتھ ہوئے ظلم کو دوہرانا مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ پوری قوت اور عزم کے ساتھ حالات سے مقابلہ کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اپنے لئے از خود کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے تب جاکر اقلیت کے مسائل کا حل ہوسکے گا اس کے لئے چھوٹے موٹے کام سمیت ہراس کام کو کرنے کی ضرورت ہے جس ہمارے لئے سرخروئی کا راہ ہموار کرسکے۔

"کوئی بھی اصلاحی تحریک کی ابتداء گھر سے ہونی چاہئے اور اگر آپ معاشرہ کو درست کرنا چاہتے ہیں پہلے اپنے آپ کو درست کریں، پھر گھر کو کریں اور پھر معاشرے کو بہترہونے کے لئے کہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپنا احتساب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنی خامیوں کا صدق دلی سے جائزہ نہیں لیں گے اس وقت تک کسی بھی معاملے میں ہمارا قدم صحیح جگہ پر نہیں پڑے گا۔”

عابد انور۔ (سینئر صحافی یو این آئی)

مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت ہوئے یو این آئی سینئر صحافی عابد انور نے کہا کہ کوئی بھی اصلاحی تحریک کی ابتداء گھر سے ہونی چاہئے اور اگر آپ معاشرہ کو درست کرنا چاہتے ہیں پہلے اپنے آپ کو درست کریں، پھر گھر کو کریں اور پھر معاشرے کو بہترہونے کے لئے کہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپنا احتساب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنی خامیوں کا صدق دلی سے جائزہ نہیں لیں گے اس وقت تک کسی بھی معاملے میں ہمارا قدم صحیح جگہ پر نہیں پڑے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اپنی آمدنی کا 40فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کریں گے اور جب تک ایسا نہیں کریں گے ہمارے معاشرے سے ذہنی، تعلیمی، معاشی، سیاسی اور معاشرتی پسماندگی دور نہیں ہوگی۔

صدارتی خطاب میں پروگرام کے کنوینر شاہجہاں شاد نے کہاکہ شمال مشرقی بہار کا یہ خطہ سیمانچل اقلیتی اکثریتی والا علاقہ ہے لہذا اقلیت کے ساتھ بھید بھاؤ کے اثرات بھی یہاں زیادہ ہے انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے اقلیت کو پہلے کھڑا ہونا ہوگا اس کے بعد لوگ ساتھ آئیں گے۔اس کے علاوہ اظہار خیال کرنے والوں میں رضوان الحق،عبدالجبار ندوی، مفتی یعقوب ندوی، مولانا عبدالرشید قاسمی، غیاث الدین نعمانی اور مفتی محمد انصار قاسمی شامل تھے۔ قبل ازیں فیروز نعمانی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض مولانا عبدالرحمان قاسمی اور مولانا فارق مظہری کے اظہار تشکر کیا۔

[یواین آئی]