12 گھنٹے کے بھارت بند کا اثر سب سے زیادہ پنجاب، ہریانہ، راجستھان کے علاقوں میں دیکھا گیا، جبکہ باقی ریاستوں میں بھی اس کا ملا جلا اثر رہا۔
نئی دہلی: تین زرعی اصلاحاتی قوانین کے خلاف کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کے لئے بلائے گئے 12 گھنٹے کے بھارت بند کا اثر پنجاب، ہریانہ، راجستھان کے علاقوں میں سب سے زیادہ دیکھا گیا، جبکہ باقی ریاستوں میں بھی اس کا ملا جلا اثر رہا۔
دارالحکومت دہلی کے غازی پور بارڈر پر یکجا مظاہرین کے پیش نظر صبح ٹریفک پولیس نے بارڈر پر ٹریفک روک دیا۔ ٹریفک پولیس نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ قومی شاہراہ نمبر 24 پر ٹریفک بند ہے۔ اس کے علاوہ دلی۔ ہریانہ، سندھو بارڈر پر بھی گاڑیوں کا جام لگا رہا۔ کسانوں نے ایمبولینس اور ضروری خدمات کو چھوڑ کر سبھی خدمات بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس، بائیں بازو سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے بند کی حمایت کی ہے۔
ریل اور سڑک ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر
پنجاب اور ہریانہ میں کسان تنظیموں کے بھارت بند کا آج اثر دیکھنے کو ملا۔ یہاں ریل اور سڑک ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر رہیں۔ دلی سے کٹرہ جانے والی وندے ماترم ایکسپریس کو کسانوں نے کئی گھنٹوں تک روک رکھا۔ ہریانہ اور پنجاب کے کئی ٹریکوں پر احتجاج کرنے سے ریل ٹریفک متاثر رہا اور سڑک ٹریفک کو بھی بری طرح متاثر کیا جس سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
چنڈی گڑھ کے نزدیک ماحولی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک کسانوں نے دھرنا دیا اور ڈیرابسی میں بھی قومی شاہراہ میں رکاوٹ ڈالی۔ حفاظت کے سخت انتظامات کے باوجود کسان یونینوں کے مظاہرین ریل اور روڈ جام کرتے رہے۔ پٹیالہ، سمرالا، سنگرور، فرید کوڈ، فازلکا، لدھیانہ، ہوشیار پور سمیت پورے پنجاب میں بند کا وسیع اثر رہا۔ بھاکیو (ایکتا-اُگراہاں) ضلع موگا ضلع میں مکمل طور پر بند رکھا گیا اور ریاست میں متعدد مقامات پر ریل اور روڈ ویز بند کردیئے۔