انتخابی ریلی میں کورونا کے اصول و ضوابط کی پاسداری نہیں کئے جانے پر کلکتہ شہریوں کے ایک گروپ نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آخر انتخابات ملتوی کیوں نہیں کئے جا رہے ہیں۔
کلکتہ: انتخابی جلسے اور جلوس میں کورونا کے اصول و ضوابط کی پاسداری نہیں کئے جانے پر کلکتہ شہریوں کے ایک گروپ نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں کورونا کی دوسری مہم آنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس کے باوجود سیاسی جماعتوں کے جلسے و جلوس میں کورونا وائرس کے اصول و ضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے مداخلت نہیں کی
مفاد عامہ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کے متنبہ کرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی کہ سیاسی جماعتوں کے جلسے و جلوس میں کورونا وائرس کے اصول و ضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے مداخلت نہیں کی ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں کے جلسے و جلوس پر روک نہیں لگائی گئی تو سیاسی جماعتوں کے جلسے و جلوس کی وجہ سے کورونا وائرس کا خطر ہ کئی گنا بڑھ جائے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آخر انتخابات ملتوی کیوں نہیں کئے جا رہے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اس معاملے کی سماعت اگلے ہفتے کریں گے۔
الیکشن کمیشن سے کئی سوالات
عرضی گزار سومناتھ رائے کے وکیل، شیامک باگچی نے بتایا کہ کلکتہ ہائی کورٹ میں عوامی مفادات میں قانونی چارہ جوئی کی گئی ہے کہ موجودہ صورت حال میں انتخابات کیوں ہو رہے ہیں۔ مدعی یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ انفیکشن کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ کورونا صورتحال میں، حکومت نے پولنگ ورکرز اور سرکاری ملازمین کے لئے ویکسین فراہم کی ہیں۔ لیکن اس صورتحال میں، حکومت نے میٹنگ میں جانے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے لئے کیا کیا ہے؟ کیس میں یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے انسانی حقوق کے نفاذ کے لئے کووڈ قواعد کی تعمیل کی ہے؟
ریاست میں کورونا کی صورتحال تشویشناک موڑ لینا شروع
اسمبلی میں رائے دہندگی کے پیش نظر، ریاست میں کورونا کی صورتحال تشویشناک موڑ لینا شروع کر رہی ہے۔ ریاست میں ایک بار پھر انفیکشن پھیل رہا ہے۔ خاص طور پر کلکتہ شہر می بہت سنگین ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران، ریاست میں 60 افراد نئے متاثر ہوئے ہیں۔ دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ریاست میں اب تک 5 لاکھ 80 ہزار 999 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں 5 لاکھ 8 ہزار 116 افراد صحت یاب ہونے کے بعد گھر لوٹ آئے ہیں۔ بنگال میں صحت یاب ہونے کی شرح 97.61 فیصد ہے۔