آسارام کی ضمانت پر رہائی، عقیدت مندوں کا خوشی کا اظہار

آسارام کی جیل سے رہائی: ایک چنگاری کی طرح...

بہار کی مہا کمبھ میں سخت سردی کا اثر: 3 افراد کی موت، 3000 سے زائد بیمار

مہا کمبھ 2025: ایک روحانی میلے کی مشکلیں مہا کمبھ...

کیجریوال کی خاموشی: ریزرویشن اور ذات پر مبنی مردم شماری پر سوالات اٹھ گئے

کانگریس کی کیجریوال پر تنقید: ریزرویشن کا معاملہ اور...

ٹکٹوں کی تقسیم میں پرانے لیڈروں کو نظرانداز کئے جانے پر بی جے پی میں احتجاج کا سلسلہ جاری

کلکتہ میں بی جے پی کے انتخابی دفتر کے باہر ٹکٹ کی تقسیم میں پارٹی کے پرانے لیڈروں کو نظر انداز کئے جانے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا ہی جا رہا ہے۔ مظاہرین نے دعوی کیا کہ بدعنوانی میں ملوث ٹی ایم سی رہنماؤں کو بی جے پی ٹکٹ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان رہنماؤں میں سے کچھ پر بی جے پی ممبروں پر ظلم کرنے کا الزام بھی ہے۔

کلکتہ: کلکتہ میں بی جے پی کے انتخابی دفتر کے باہر ٹکٹ کی تقسیم میں پارٹی کے پرانے لیڈروں کو نظر انداز کئے جانے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا ہی جا رہا ہے۔ ریاست کے مختلف جگہوں سے آکر پارٹی کارکنان احتجاج کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے بی جے پی اور نئے اور پرانے لیڈروں کے درمیان تقسیم صاف صاف نظر آنے لگی ہے۔

کیننگ ویسٹ، موگرا ہاٹ، کولتالی، جے نگر اور بشنو پور سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے حامی صبح سے ہی پارٹی کے ہیسٹنگز کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اور ان کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس کو مداخلت کرنی پڑی ہے۔

مظاہرین کا دعوی "بدعنوانی میں ملوث ٹی ایم سی رہنماؤں کو بی جے پی ٹکٹ دے رہی ہے”

کیننگ ویسٹ اسمبلی حلقے سے آئے ایک بی جے پی کارکن نے بتایا کہ ہم کینننگ ویسٹ نشست سے ارنب رائے کی امیدواری کے خلاف ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور امیدواروں کی فہرست سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے صرف پانچ دن قبل ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہیں پارٹی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ مظاہرین نے دعوی کیا کہ بدعنوانی میں ملوث ٹی ایم سی رہنماؤں کو بی جے پی ٹکٹ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان رہنماؤں میں سے کچھ پر بی جے پی ممبروں پر ظلم کرنے کا الزام بھی ہے۔

موگرا ہاٹ سے بی جے پی کے پرانے کارکن رونی مننا نے کہا کہ اگر امیدوار سے ٹکٹ واپس نہیں لیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے اور ان کی حمایت نہیں کریں گے اور پورے مہم میں خاموش رہیں گے۔ مظاہرین کے ایک حصے نے مرکزی گیٹ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے اور دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔

بی جے پی حامیوں کی پارٹی دفاتر میں توڑ پھوڑ

مغربی بنگال میں تیسرے اور چوتھے مرحلے کے انتخابات کے لئے پارٹی کے 63 امیدواروں کی پارٹی کی دوسری فہرست کے اعلان کے بعد اتوار کی شام سے ہی بی جے پی کے انتخابی دفتر اور ریاست کے مختلف حصوں کے باہر مظاہرے جاری ہیں۔ امیدواروں کے انتخاب پر ہونے والے احتجاج نے بعض مقامات پر تشدد کا رخ اختیار کرلیا ہے۔ بی جے پی کے حامیوں نے پارٹی دفاتر میں توڑ پھوڑ کی اور مرکزی رہنماؤں کا تالہ لگانے کے علاوہ، ٹائر جلا کر سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر غور کررہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اس وقت پارٹی کی سائز کافی بڑا ہوگیا ہے اس کی وجہ سے پارٹی کا ٹکٹ پانے والوں کی قطار بھی لمبی ہوئی ہے۔

بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری سیانتان باسو نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہونے کے ساتھ ہی پارٹی کے سائز میں اضافہ ہورہا ہے۔ لہذا، خواہش مندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ پریشانیوں کا سبب ہے، لیکن جلد ہی اس پر توجہ دی جائے گی۔

خیال رہے کہ کل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کلکتہ میں اس معاملے میں پارٹی کے سینئر لیڈروں سے تبادلہ خیال کرکے ناراضگی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔