دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

انتخابات کے بعد کانگریس ترنمول کانگریس کی کرے گی حمایت: ابو ہاشم خان چودھری

ممبر پارلیمنٹ ابو ہاشم خان چودھری نے کہا کہ انتخابات کے بعد اگر صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ہم مغربی بنگال میں حکومت بنانے کے لئے ترنمو ل کانگریس کی حمایت کریں گے۔

کلکتہ: مغربی بنگال میں بائیں بازو کی زیرقیادت کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کے درمیان اتحاد میں سست روی کے ساتھ پیش رفت کے درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر و ممبر پارلیمنٹ ابو ہاشم خان چودھری نے انتخابات کے بعد ترنمول کانگریس کی حمایت کرنے کی وکالت مہا جوٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔

مالدہ جنوب سے ممبر پارلیمنٹ ابو ہاشم خان چودھری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے اتحادی جماعت سی پی آئی (ایم) نے فرورہ شریف کے عالم دین عباس صدیقی کے آئی ایس ایف سے معاہدہ کرلیا کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ وہ ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائے گی۔ چودھری نے کہا کہ ہم نے عباس صدیقی کی پارٹی سے اتحاد نہیں کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں انتخابات میں ایک بھی نشست نہیں مل سکتی ہے، لہذا انہوں نے اس کے ساتھ اتحاد کیا۔

ترنمول کانگریس فرقہ وارانہ پارٹی نہیں

ہم نے پہلے ہی بائیں بازو کے ساتھ اتحاد قائم کیا، پھر وہ گئے اور صدیقی کے ساتھ اتحاد کیا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ہمیں یہ پسند نہیں لیکن انہیں خوف تھا کہ وہ انتخابات میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ لہذا انہوں نے عباس کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ اگر انہوں نے مزید کہا کہ وہ انہیں مذہب کے نام پر آٹھ دس نشستیں حاصل کرسکتے ہیں۔ چودھری نے کہا کہ کانگریس فرقہ وارانہ کارڈ کھیلنے والوں کو پسند نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کو اس کے طرز عمل کی وجہ سے پسند نہیں کرتے ہیں جس کا انھوں نے کانگریس کے ساتھ سلوک کیا تھا۔ لیکن ترنمول کانگریس فرقہ وارانہ پارٹی نہیں ہے۔

مغربی بنگال میں حکومت بنانے کے لئے کانگریس ترنمول کانگریس کی حمایت کرے گی

چار بار پارلیمنٹ کے ممبر چودھری نے کہا کہ انتخابات کے بعد اگر صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ہم مغربی بنگال میں حکومت بنانے کے لئے ترنمو ل کانگریس کی حمایت کریں گے اور یہ میری ذاتی رائے ہے۔ بائیں بازو محاذ، کانگریس اور آئی ایس ایف نے حکمراں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کا مقابلہ کرتے ہوئے اور انہیں اقتدار میں پہنچنے میں روکنے کے لئے یہ اتحاد کیا ہے۔

چودھری کے تبصروں نے سنجوکت مورچہ کی صفوں میں کھلبلی پیدا کردی ہے۔ جب کہ تینوں پارٹی اتحاد اور سیٹوں کی تقسیم پر متحد ہوتی جارہی ہے۔ سی پی آئی ایم مالدہ کے ضلع سکریٹری امبر مترا نے کہا کہ دہلی سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی لیفٹ کانگریس-آئی ایس ایف کا سمجھوتہ ہوا ہے اور اس مورچہ کی ریاستی سطح پر تشکیل دیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک ساتھ مل کر یہ الیکشن لڑیں گے وہ سینئر رہنما ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے کیا کہا ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

معلق اسمبلی کی صورت میں کانگریس ترنمول کانگریس کی حمایت کرے گی

بی جے پی نے کہا کہ یہ ایک "ناپاک” اتحاد ہے، جو ترنمول کانگریس کو معلق اسمبلی کی صورت میں حکومت بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔ ہم شروع سے ہی یہ کہتے رہے ہیں کہ مغربی بنگال میں ایک ناپاک اتحاد قائم ہوا ہے اور اس سے مستقبل میں ترنمول کانگریس کی مدد ہوگی۔ چودھری کے تبصرے سے اس بات کو واضح ہو جاتا ہے کہ وہ معلق اسمبلی کی صورت میں ترنمول کانگریس کی حمایت کریں گے۔

ترنمول کانگریس کے ضلع جنرل سکریٹری ہیمانت شرما نے کہا کہ مغربی بنگال میں جس طرح کی لہر دکھائی دے رہی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی اور پارٹی کی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہم 200 سے زیادہ نشستوں کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئیں گے۔