امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے لئے ایران کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے کے لئے تیار ہے۔
واشنگٹن: امریکہ نے کہا ہے کہ وہ جوہری معاہدے سے متعلق ’پی 5 پلس ون‘ کے ’غیر رسمی میٹنگ‘ سے قبل ایران پر پابندیوں میں نرمی لانے کا ارادہ نہیں کررہا ہے۔
جمعہ کو وائٹ ہاؤس کے ترجمان جین ساکی نے کہا ’’ہم نے بات چیت کے علاوہ کسی اور اقدام کے بارے میں نہیں سوچا ہے۔ یہ میٹنگ صرف گفتگو کو آگے بڑھانے کے لئے ہے‘‘۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے لئے ایران کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے کے لئے تیار ہے۔ خیال رہے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لئے تاریخی معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے یوروپی اتحادیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ اگر ایران معاہدے کی مکمل تعمیل کرتا ہے تو امریکہ مشترکہ ایکشن پلان (جے سی پی او اے) میں واپس آجائے گا۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ ’پی 5 پلس 1‘ کے ساتھ ’غیر رسمی ملاقات‘ کے لئے تیار ہے، یعنی ایران سمیت معاہدے کے سلسلے میں فریقین کے ساتھ ملاقات کے لئے، جس کی پیش کش یورپی یونین کے عہدیدار کے ذریعہ کی جائے گی۔ بائیڈن انتظامیہ کا اقتدار میں آنے کے بعد یہ سب سے زیادہ ٹھوس اقدام ہے جو ایٹمی معاہدے پر ایران کے ساتھ براہ راست جڑنے کی سمت میں تیار کیا گیا ہے۔
اسے بھی پڑھیں:
امریکی پابندیوں کے خلاف ایران نے کھٹکھٹایا عالمی عدالت انصاف کا دروازہ