وزیر صحت ہرش وردھن نے دنیا میں آیور وید کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے آیور وید کو تسلیم کیا ہے اور بھارت کا آیورویدک ڈاکٹر نیوزی لینڈ میں امتحان دینے کے بعد وہاں علاج کرسکتا
نئی دہلی: وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعہ کے روز کہا کہ دنیا میں آیور وید کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے اور کورونا دور کے بعد ملک میں آیورویدک ادویات کا کاروبار 50 سے 90 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے پتنجلی کی کورونا کی تسلیم شدہ دوا کورو نل کو جاری کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ کورونا کے دور سے پہلے آیورویدک ادویات کا کاروبار 15 سے 20 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا تھا، جس میں اب 50 سے 90 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔
کورونا کے دور سے پہلے ملک میں آیورویدک کمپنیوں کا مجموعی سالانہ کاروبار 30000 کروڑ روپے کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں آیورویدک ادویات کی بڑھتی ہوئی قبولیت کی وجہ سے اس کے کاروبار میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس سے برآمدات میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے لوگ آیوروید ک ادویات کا استعمال بھی کرتے ہیں لیکن اسے قبول نہیں کرنا چاہتے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے جدید سائنسی طریقے سے آیور وید کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا مستفید ہو گی اور ملک کا وقار بھی بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت نے آیور وید کو تسلیم کیا ہے اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کیوبا، ماریشیس، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، ہنگری وغیرہ جیسے ممالک نے بھی با ضابطہ طور پر ا سے تسلیم کیا ہے۔ بھارت کا آیورویدک ڈاکٹر نیوزی لینڈ میں امتحان دینے کے بعد وہاں علاج کرسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا ہندوستان میں آیوروید کا عالمی مرکز بنانے پر زور
وزیر صحت ہرش وردھن نے جمعہ کے روز کہا کہ عالمی ادارۂ صحت (آیو ڈبلیو ایچ او) روایتی طبی نظام کو فروغ دینے کے لئے ہندوستان میں آیور وید کا عالمی مرکز قائم کرنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے پتنجلی کی کورونا کی دوا کورو نل کو جاری کر نے کے موقع پر یہاں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی سے آیور وید کو فروغ دینے کے سلسلے میں بات کی تھی جس میں انہوں نے ہندوستان کو اس کا عالمی مرکز بنانے پر دیا۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2000 میں عالمی ادارۂ صحت کا ایک اجلاس جاپان میں منعقد ہوا، جس میں 21 ویں صدی میں طبی ہدف کو حاصل کرنے میں روایتی طبی نظام اہم بتایا گیا تھا۔ اس کے لئے آیورویدک طریقۂ علاج کو فروغ دینے اور اس پر سائنسی تحقیق پر زور دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت نے آیور وید کو تسلیم کیا ہے ۔ لوگوں کو صحت مند بنانے میں آیورویدک ادویات کے کردار پر شک نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اتھروید اور چرک سمہتا میں آیور وید پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
چھٹی صدی میں آیور وید کا چینی زبان میں ترجمہ کیا گیا تھا ۔ بعد میں فارسی اور یورپی زبانوں میں بھی یہ کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں برطانوی حکومت کے دوران ہندوستانی نظام طب کو فروغ نہیں دیا گیا ۔ دہلی میں انہوں نے آیور وید پر تحقیق کے لئے ایک مرکز قائم کیا تھا، لیکن بعد میں سرکاروں نے اس پر توجہ نہیں دی۔