امریکی صدر جو بائیڈن نے میانمار کے فوجی حکام پر پابندی کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی منظوری دی۔ ان پابندیوں کے تحت میانمار کے فوجی لیڈروں، ان کے افراد خاندان اور ان سے وابستہ تمام کاروبار کو نشانہ بنایا جائے گا۔
واشنگٹن: امریکہ نے میانمار میں گز شتہ ہفتے تختہ پلٹ کر جمہوری طور سے منتخب حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے فوجی حکام پر پابندی عائد کردی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز میانمار کے فوجی حکام پر پابندی کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی منظوری دی۔ ان پابندیوں کے تحت میانمار کے فوجی لیڈروں، ان کے افراد خاندان اور ان سے وابستہ تمام کاروبار کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ میں رکھے گئے میانمار کے ایک ارب ڈالر کے سرکاری فنڈ تک ان کی رسائی کو روکنے کے لئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
متعدد فوجی لیڈران روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے پہلے ہی بلیک لسٹ میں شامل
مسٹر جو بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس ہفتے پابندیوں کے دائرے میں آنے والے افراد کی نشاندہی کرے گی۔ جبکہ میانمار کے چند فوجی لیڈران روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے پہلے ہی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
واضح ر ہے کہ میانمار میں تختہ پلٹ کے خلاف مظاہرے کے دوران ایک خاتون کے سر میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہونے کے بعد امریکہ نے یہ پابندیاں عائد کی ہیں۔ منگل کے روز اس خاتون کو اس وقت گولی لگی تھی، جب پولیس کے جوان مظاہرین کو واٹر کینن اور ربڑ کی گولیاں چلا کر اور فائرنگ کرکے منتشر کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
میانمار فوج کی طرف سے ایک مقام پر پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی اور رات کے وقت کرفیو نافذ ہونے کے باوجود ہزاروں افراد گزشتہ ہفتے کے تختہ پلٹ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
اس دوران متعدد افراد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کیونکہ پولیس نے طاقت کے استعمال میں اضافہ کیا ہے اور جھڑپیں ہورہی ہیں۔