دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

زرعی قوانین کے خلاف آر پار کی جنگ رہے گی جاری: ٹکیت

راکیش ٹکیت نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک ایم ایس پی پر قانون نہیں بنے گا اور تینوں قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک کسانوں کی گھر واپسی نہیں ہوگی۔

الور: زرعی قوانین کے تعلق سے جاری کسان تحریک کا اہم چہرہ بننے والے راکیش ٹکیت نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک ایم ایس پی پر قانون نہیں بنے گا اور تینوں قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک کسانوں کی گھر واپسی نہیں ہوگی۔

مسٹر ٹکیت نے آج الور ضلع کے کشن گڑھ باس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کسان مخالف تینوں قوانین واپس لے۔ ان قوانین کو آمریت کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے۔ کسانوں کی فصلیں آدھی قیمت پر فروخت ہورہی ہیں۔ یہ کالا قانون ہے۔ اس سے زیادہ خطرناک صورتحال صارف کی ہوگی۔ جب اناج، سبزیاں، دالیں تالے میں بند ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایم ایس پی پر گارنٹی قانون بنادے کہ اگر کوئی تاجر سرکاری خریداری سے کم پر خریدتا ہے تو اسے جیل ہوگی۔

ملک بھر کے کسان اس تحریک کے ساتھ

مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ ملک بھر کے کسان اس تحریک کے ساتھ ہیں۔ قانون پورے ملک کے لئے بنایا گیا ہے۔ ایم ایس پی کو پورے ملک میں لاگو ہونا چاہئے۔

راہل گاندھی کے راجستھان کے دورے سے ایک دن قبل ٹکیت کے الور میں اجلاس میں شرکت کے سوال سے وہ گریز کرتے نظر آئے، لیکن انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی سے ہمارا کوئی تال میل نہیں ہے۔ اس تحریک کے ذریعے سیاست چمکانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ انتخابات نہیں لڑیں گے اور نہ ہی ووٹ کے لئے تحریک چل رہی ہے۔ 40 آدمیوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وہ حکومت سے بات چیت کرکے ہی فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت تینوں قوانین کو واپس لے لے اور ایم ایس پی پر بھی قانون بنادے اس کے بعد وہ اپنا احتجاج ختم کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

 وزیراعظم کی کسانوں سے تحریک واپس لینے کی اپیل: غربت کے خاتمے کے لئے زرعی اصلاحات ضروری