مہوا موئترا نے پارلیمنٹ میں اپنی زور دار تقریر میں اٹھایا کمزور پڑتے جمہوریت کے اہم ستونوں کا مسئلہ

ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا نے اپنی تقریر میں سابق چیف جسٹس پر جنسی ہراسانی کے الزامات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ عدلیہ اب قابل احترام نہیں رہ گئی ہے اور میڈیا بھی ناکام ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تقدیر یہ نہیں ہے کہ بزدلوں کی جماعت اس پر برسر اقتدار ہو

نئی دہلی: پیر کے روز ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سابق چیف جسٹس کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی بات زور شور سے کہی جس کے بعد لوک سبھا میں کافی شور شرابہ ہوا اور ایوان کی کارروائی میں افراتفری پیدا ہوئی۔

موئترا نے مزید کہا "وہ مقدس گائے جو عدلیہ تھی اب مقدس نہیں ہے۔ اسے اس دن مقدس ہونے سے روکا گیا جب اس ملک کے ایک چیف جسٹس پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا گیا، اور اس نے اپنے مقدمے کی صدارت خود کی، خود کو بےگناہ ثابت کیا اور پھر زیڈ پلس زمرے کی سیکیورٹی کے ساتھ ریٹائرمنٹ کے تین ماہ کے اندر ہی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے لیے نامزد کیے گئے۔”

موئترا نے مزید کہا "جب عدلیہ نے آئین کے بنیادی اصولوں کی حفاظت کرنے کا موقع ضائع کیا تو اس نے اپنا تقدس بھی کھو دیا۔” موئترا نے اپنی تقریر میں کہا کہ عدلیہ اب قابل احترام نہیں رہ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس تبصرہ کو بعد میں ایوان کے ریکارڈ سے نکال دیا گیا۔

ٹی ایم سی رہنما نے کہا کہ آج بھارت کا المیہ صرف یہ نہیں ہے کہ برسر اقتدار حکومت نے اسے ناکام بنادیا ہے، بلکہ جمہوریت کے دیگر اہم ستون میڈیا اور عدلیہ بھی ناکام ہوگئے ہیں۔

انہوں نے میڈیا کا ذکر کرتے ہوئے ارنب گوسوامی کے اس واٹس ایپ چیٹ لیک کا بھی تذکرہ کیا جس میں ملک کی سیکوریٹی سے متعلق بات چیت کی گئی ہے۔ موئترا نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی حکومت پر "نفرت، عداوت اور تعصب” کو اپنے بیان کا ایک حصہ بنانے پر سختا الفاظ میں تنقید کی اور اسے "واضح فاشسٹ فیشن” قرار دیا۔

اس تقریر کے دوران ٹریژری ممبروں نے موئترا کے بیانات کی سختی سے مخالفت کی اور ان پر پارلیمنٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ اراکین نے کہا کہ اعلی اتھارٹی کے فرد پر پیشگی اطلاع اور منظوری کے بغیر اس طرح بات نہیں کی جاسکتی ہے۔

مرکزی وزیر ارجن رام میگوال نے سابق چیف جسٹس کے خلاف موئترا کے تبصرے کو "شرمناک” قرار دیا۔ وہیں انڈین ایکسپریس کے مطابق ٹی ایم سی کے سوگتا رائے نے تاہم اس بات کی نشاندہی کی کہ موئترا نے کسی کا نام نہیں لیا اور سابق چیف جسٹس کو ریٹائر ہونے کے بعد ’’اعلی اتھارٹی‘‘ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

مہو موئترا نے نیتا جی سبھاش چندر بوس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے گوکہ نیتاجی کی وراثت کو ہائی جیک کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن حکومت کا نیتاجی کی وراثت سے کوئی واسطہ نہیں۔ انہوں نے کہ "جے ہند” اور "دلی چلو” نیتا جی کا نعرہ تھا مگر مرکزی حکومت نے کسان قانوںوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا راستہ دلی آنے کے لیے سنگور بارڈر پر ہی روک رکھا ہے۔

انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے رکن این کے پریما چندرن، جو چیئر پر موجود تھے، نے موئترا کو اپنی تقریر ختم کرنے کی اجازت دی لیکن متنبہ کیا کہ اگر انھیں قابل اعتراض سمجھا گیا تو ان کے ریمارکس کو برخاست کردیا جائے گا۔

ٹی ایم سی رہنما مہوا موئترا  نے مزید کہا کہ سچائی کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اس ضمن میں جمہوریت سے متعلق کئی معاملوں میں نیتا جی سبھاش چندر بوس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے گوکہ نیتاجی کی وراثت کو ہائی جیک کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن حکومت کا نیتاجی کی وراثت سے کوئی واسطہ نہیں۔

انہوں نے کہ "جے ہند” اور "دلی چلو” نیتا جی کا نعرہ تھا مگر مرکزی حکومت نے کسان قانوںوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا راستہ دلی آنے کے لیے سنگور بارڈر پر ہی روک رکھا ہے۔

موئترا نے کہا کہ نیتاجی نے کہا ہے بھارت کی تقدیر پر اپنا اعتماد کبھی نہ کھویا جائے اور پھر موئترا نے کہا کہ "بھارت کی تقدیر یہ نہیں ہے کہ بزدلوں کی جماعت اس پر برسر اقتدار ہو۔”