راجیہ سبھا میں غلام نبی آزاد جموں و کشمیر کے سری نگر میں گجرات سے سیاحوں کو لے جانے والی بس پر 2005 میں دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد منگل کو ایوان میں اس وقت جذباتی ہو گئے جب وہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں گجرات سے سیاحوں کو لے جانے والی بس پر 2005 میں دہشت گردانہ حملے کا ذکر کررہے تھے۔
محترم آزاد نے دہشت گردوں کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی بنے اور دارالحکومت سری نگر پہنچے تو دہشت گردوں نے اپنی موجودگی ظاہر کرنے کے لئے گجرات کے سیاحوں سے بھری بس پر حملہ کیا۔ بہت سارے لوگ اس میں مارے گئے۔
انہوں نے کہا "جب وہ جائے واقعہ پر پہنچے تو پولیس نے لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا تھا۔” اس وقت کے وزیر اعلی گجرات نریندر مودی اور میری درخواست پر مرکز کا ایک خصوصی طیارہ سیاحوں کو گجرات لے جانے کے لئے سری نگر ایئرپورٹ پہنچا۔ میں وہاں ان بچوں سے ملاقات کی جن میں کسی کے والد اور کسی کی ماں اس حملے میں مارے گئے تھے۔ ان بچوں نے بھی مجھے گلے لگایا اور رونے لگے۔ اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے محترم آزاد ایوان میں جذباتی ہوگئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔
اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی بھی اسی واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ایوان میں جذباتی ہو گئے تھے۔ ان کے گلے میں تکلیف تھی اور انہوں نے کئی بار پانی پیا۔ وہ اپنی بات پوری نہیں کرسکے اور انہوں نے انگلیوں کے اشارے سے ممبروں کو اپنی بات بتائی۔ انہوں نے اپنی آنکھوں سے آنسو بھی پونچھے۔
ہندوستان مسلمانوں کے لئے جنت ہے
جناب غلام نبی آزاد نے دہشت گردی کے خاتمے کو ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مسلمانوں کے لئے جنت ہے۔ ہمسایہ ملک پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان بہتر حالت میں ہیں کیونکہ ان کی سوچ مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں مسلمان کسی ہندو یا عیسائی سے نہیں لڑ رہے بلکہ آپس میں لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے شاعرانہ انداز میں کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ خوشحالی لائے گا۔ دہشت گردی کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، خواتین بیوہ ہوئیں اور بچے یتیم ہوگئے۔ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا "گذر گیا وہ، جو چھوٹا سا فسانہ تھا، پھول تھے، چمن تھا اور آشیانہ تھا، نہ پوچھ اجڑے چمن کی داستاں، تھے چار تنکے، لیکن آشیانہ تو تھا۔
انہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے اور لوگوں کی بحالی کے لئے اپنی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا "دل ناامید نہیں ہے، یہ ناکامی ہی تو ہے، صبح تو ہوگی کبھی، لمبی ہی صحیح، شام ہی تو ہے۔
راجیہ سبھا سے سبکدوش ہونے والے ممبران میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے میر محمد فیاض اور نذیر احمد لوائے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے شمشیر سنگھ منہاس شامل ہیں۔