اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کے دوران کسانوں کی تحریک کا معاملہ اٹھایا جس کی وجہ سے پہلی بار ایوان کی کارروائی ساڑھے دس بجے اور دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوری کردی گئی۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں منگل کو اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے کسانوں کی تحریک کے سلسلے میں زوردار ہنگامہ کیا جس کے سبب ایوان کی کارروائی دوبارہ ملتوی کردی گئی۔
اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کے دوران کسانوں کی تحریک کا معاملہ اٹھایا جس کی وجہ سے پہلی بار ایوان کی کارروائی ساڑھے دس بجے اور دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوری کردی گئی۔
اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے اس دوران ایوان کے بیچوں بیچ آکر شدید ہنگامہ اور نعرے بازی کی۔ پہلی بار اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو اور دوسری بار ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے کارروائی ملتوی کردی۔ ہنگامے کے دوران ارکان سے بار بار اپنی نشست پر جانے کی اپیل کی گئی اور کل کسانوں کے معاملے کو اٹھانے کی اپیل کی گئی۔
اس سے قبل اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو کے اس معاملے پر اجازت نہ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان واک آؤٹ کر گئے۔ اس کے بعد وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ایوان میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ارکان اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تھے اور انہیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں ہنگامہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے ارکان سے تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ وہ بدھ کو ایوان میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں۔
ارکان کا ہنگامہ جاری رہنے پر مسٹر نائیڈو نے ایوان کی کارروائی ساڑھے دس بجے تک ملتوری کردی۔ اسی دوران پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی نے بھی ارکان سے کسانوں کی تحریک پر اپنی باتیں رکھنے کی اپیل کی۔
اس سے قبل وقفہ صفر کے دوران ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے، راشٹریہ جنتادل کے صدر منوج جھا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوم اور کئی ارکان نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ کسان مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے راجدھانی دلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔