زرعی قوانین کو ختم کرکے بجٹ اجلاس میں نیا بل پیش کیا جائے: ترنمول کانگریس

ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر ڈیرک او برائن نے کہا کہ 29 جنوری سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں مرکزی حکومت کو تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور اسے ایکٹ میں تبدیل کرنے کے لئے ایک بل پیش کرنا چاہئے۔

کلکتہ: ترنمول کانگریس نے پیر کو مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لئے آئندہ بجٹ اجلاس میں ایک نیا بل لائے۔

ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر ڈیرک او برائن نے پیر کو میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس 29 جنوری سے شروع ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ تینوں زرعی قوانین پر ترنمول کانگریس کا کیا موقف ہے۔ ممتا بنرجی کی زمین اور کسانوں کے معاملے سے وابستگی ہے۔

راجیہ سبھا میں جمہوریت کا قتل کیا گیا تھا

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں مرکزی حکومت کو تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور اسے ایکٹ میں تبدیل کرنے کے لئے ایک بل پیش کرنا چاہئے۔ او برائن نے کہا کہ راجیہ سبھا میں جمہوریت کا قتل کیا گیا تھا۔ حکومت کو ایک بل پیش کرنا چاہئے اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنا چاہئے۔ ترنمول لیڈر نے وزیر اعظم کسان یوجنا کا موازنہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس حکومت کے ذریعہ چلائے جانے والے کرشک بانڈو اسکیم سے کیا۔

او برائن نے کہا کہ کرشک بانڈو یوجنا کے تحت، ایک کسان کو ایک ایکڑ پر 5 ہزار روپئے، جبکہ وزیر اعظم کسان یوجنا کے تحت ایک کسان کو ایک ایکڑ پر 214 روپے ملتے ہیں۔ او برائن نے کسانوں کے لئے ریاستی حکومت کے ذریعہ چلانے والی اسکیم کے دیگر اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنگال میں تمام کسانوں کے لئے گنجائش موجود ہے، جب کہ مرکزی اسکیم کے تحت کسانوں کے چھوٹے طبقے کو فائدہ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں کسان بھائیوں کی کوریج 100 فیصد ہے، جبکہ وزیر اعظم کسان کی کوریج صرف 92 فیصد ہے۔ او برائن نے کہا کہ اگر 18 سے 60 سال کے درمیان کاشتکار کرشک بندھو اسکیم کے تحت مر جاتا ہے تو اس کے کنبے کو 2 لاکھ روپے کا فائدہ ہوتا ہے، لیکن وزیر اعظم کسان یوجنا کے تحت ایسی کوئی اسکیم نہیں ہے۔