دہلی کی ہوا پاکستان اور افغانستان کی ’زہریلی ہوا‘ کے سبب مزید خراب

فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد...

این ایچ آر سی کے پروگرام کا اختتام، آٹھ ممالک کے 33 نمائندگان ہوئے شامل

جنوبی نصف کرے کے ترقی پذیر ممالک کے انسانی...

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کا دعویٰ، ملکارجن کھڑگے کا بیان

جھارکھنڈ انتخابات میں ملکارجن کھڑگے کا دعویٰ، انڈیا اتحاد...

آسام میں مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ سرکاری دہشت گردی اور غیر آئینی: مولانا ولی رحمانی

آسام گورنمنٹ نے پہلے اعلان کیا کہ سرکاری امداد پانے والے مدارس کو سرکاری اسکولوں میں تبدیل کرلیا جائیگا اور اب اسمبلی میں یہ تجویز منظور کی گئی ہے کہ تمام تر مدارس کو اسکول بنادیا جائیگا۔

مونگیر: آسام اسمبلی نے ایک تجویز منظور کی ہے جس کے نتیجہ میں پہلی اپریل سے تمام مدارس بند کردیئے جائیں گے۔ اسمبلی کی یہ تجویز اور مدارس بند کرنے کا فیصلہ سرکاری دہشت گردی ہے اور آئین میں موجود بنیاد ی حقوق کی دفعہ ۰۳ کی کھلی مخالفت ہے۔

ان خیالات کا اظہار ایک صحافتی ملاقات میں امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی ا سمبلی یا پارلیمنٹ کو آئین ہند کے بنیادی حقوق کی دفعات کے خلاف قانون سازی کا حق نہیں ہے۔

آسام گورنمنٹ نے پہلے اعلان کیا کہ سرکاری امداد پانے والے مدارس کو سرکاری اسکولوں میں تبدیل کرلیا جائیگا اور اب اسمبلی میں یہ تجویز منظور کی گئی ہے کہ تمام تر مدارس کو اسکول بنادیا جائیگا، مدارس کے اساتذہ کی نوکریاں باقی رہیں گی اور انہیں سہولتیں دی جائیں گی۔

جب تک بھارت کا آئین زندہ ہے حکومت مدارس کو چھو نہیں سکتی

مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا جتنے بھی مدارس ہیں وہ آئین کے بنیادی حقوق کی دفعات ۹۲۰۳ کے دائرہ میں ہیں اور ان کی اصل حیثیت کو بدلا نہیں جاسکتا۔ جو مدارس حکومت کی امداد نہیں لیتے نہ صرف حکومت ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی، بلکہ سرکاری امداد پانیوالے مدارس کو بھی حکومت چھو نہیں سکتی جب تک بھارت کا آئین زندہ ہے۔

سرکاری امداد لینے والے مدارس کی زمین، مکان عام مسلمانوں کے تعاون سے کھڑے ہوئے ہیں۔ اساتذہ اور اسٹاف کی تنخواہیں بھی طویل عرصہ تک مسلم عوام نے پورے کئے ہیں۔ عوام کی طرف سے عمارتوں کے بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ صرف اساتذہ اور اسٹاف کی جزوی یاکلی تنخواہ دیدینے کی وجہ سے مدرسہ کی بنیادی نوعیت نہیں بدلی جاسکتی اور وہ آئین کی دفعہ ۹۲۰۳ سے باہر نہیں ہوجاتے۔

مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ آسام حکومت کی دہشت گردی کا یہ ایک نمونہ ہے اور آئین ہند کو نظر انداز کرنے کی ایک مثال ہے۔ اس صورتحال کو عدالت سے نپٹنے کی کوشش شروع ہوچکی ہے۔