دارالحکومت میں کسانوں کی تحریک 41 ویں روز بھی جاری ہے۔ گزشتہکل کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کے ہوئے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
نئی دہلی: زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کے مطالبہ پر کسان تنظیموں کی تحریک قومی دارالحکومت میں منگل کو 41 ویں روز بھی جاری رہی۔
گزشہ تین دنوں سے خراب موسم کے باوجود کسان تنظیموں کے لیڈر اور کارکنان دارالحکومت کی سرحدوں پر دھرنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کسان تنظیموں نے اپنے مطالبات کو پورا ہونے تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس تحریک کو مختلف تنظیموں کی بھی حمایت مل رہی ہے۔
کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ
اس درمیان کل کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کے ہوئے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ مذاکرات کے بعد وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئی ہے۔ انہیں یقین ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مجموعی مفاد کو مدنظر رکھ کر زرعی اصلاحات قوانین کو بنایا ہے اور اس سے اگر انہیں کوئی پریشانی ہورہی ہے تو حکومت اس پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔
کسان تنظیمیں زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے پر بضد
مسٹر تومر نے کہا کہ کسان تنظیمیں زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے پر بضد ہیں جبکہ حکومت ان پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ جنوری کو ہونے والی میٹنگ معنی خیز ہوگی اور وہ حل تک پہنچیں گے۔ دونوں فریق کے مابین اتفاق کے بعد بات چیت کی اگلی تاریخ آٹھ جنوری طے کی گئی ہے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ حکومت زرعی اصلاحات قوانین پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ قانون میں ترمیم کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس کیے جانے پر بضد ہیں۔
گزشتہ دورکی بات چیت میں بجلی کے چارجز پر دی جارہی سبسڈی میں تبدیلی نہ کرنے اور پرالی جلانے والے کسانوں پر کارروائی نہ کیے جانے کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے درمیان اتفاق ہوگیا تھا۔ لیکن زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دئے جانے پر تعطل برقرار ہے۔