عدالت نے گزشتہ 7 دسمبر کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی، لیکن موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ کو فیصلہ آنے تک روک دیا تھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کے اہم ’سنٹرل وسٹا‘ پروجیکٹ کو منگل کے روز ہری جھنڈی دے دی۔
جسٹس اے ایم خانولکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے 1:2 اکثریت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ کو وزارت ماحولیات کی جانب سے دی گئی ہری جھنڈی میں کوئی بے ضابطگی نظر نہیں آتی۔ جسٹس خانولکر اور جسٹس مہیشوری نے بھی دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ زمین استعمال میں تبدیلی کے نوٹیفکیشن کو درست ٹھہرایا جبکہ جسٹس کھنہ نے اس پر عدم اتفاق ظاہر کیا۔ اس پروجیکٹ کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئی تھی، جن میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے زمین استعمال تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن اور ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ معاملے شامل تھے۔
عدالت نے طویل سماعت کے بعد گذشتہ سال 5 نومبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ 7 دسمبر کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی، لیکن موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ کو فیصلہ آنے تک روک دیا تھا۔
جنرل توشار مہتا نے مانگی تھی معافی
جسٹس خانوِلکر نے معاملے کا حتمی نمٹارہ نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا تھا ’’کوئی روک نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں‘‘۔ بینچ کی ناراضگی کا سامنا کرتے ہوئے سالسٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا وقت مانگا تھا، لیکن عدالت نے اسی دن سرکار سے بات چیت کر کے واپس آنے کے لئے کہا تھا اور کچھ دیر کے لئے سماعت روک دی تھی۔ تھوڑی دیر بعد مسٹر مہتا واپس آ گئے تھے اور معافی مانگتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی تعمیر، توڑ پھوڑ یا پیڑوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ سنگ بنیاد رکھا جائے گا، لیکن کوئی اور تبدیلی نہیں ہوگی۔
جسٹس خانولکر نے مسٹر مہتا کا بیان ریکارڈ پر لیتے ہوئے حکم دیا کہ 10 دسمبر کو سنگ بنیاد رکھنے کا پروگرام جاری رہے گا، لیکن کوئی اور تعمیراتی کام نہیں ہوگا۔