کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ

کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ کسانوں کی تنظیمیں گذشتہ 40 دن سے قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔ پچھلے دو دن سے بارش کے باوجود، ان کا احتجاج جاری ہے۔

نئی دہلی: زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہارا قمیت [ایم ایس پی] کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں پیر کو کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

تقریبا تین گھنٹوں کی بات چیت کے بعد، کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت زرعی اصلاحات کے قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ اس قانون میں ترمیم کرنے کا ہے، جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لئے جانے پر قائم ہیں۔ حکومت اور کسانوں کے مابین اگلی میٹنگ 8 جنوری کو ہوگی۔

مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر تینوں قوانین پر بار بار نکتہ وار بات کرنے پر اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے تعطل قائم رہا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں قوانین واپس لئے جانے تک کسانوں کی انجمنوں کا احتجاج جاری رہے گا۔

کسانوں کی تنظیمیں گذشتہ 40 دن سے قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔ پچھلے دو دن سے بارش کے باوجود، ان کا احتجاج جاری ہے۔

پچھلے دور میں ہونے والی بات چیت میں، کسانوں اور حکومت کے مابین بجلی کے نرخ پر سبسڈی دینے اور پرالی جلانے والے کسانوں پر کارروائی نہ کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا تھا لیکن زرعی اصلاحات کے قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی حیثیت دینے پر تعطل قائم رہا تھا۔