چین میں اویغور مسلمانوں کی جبراً نسبندی کرنا، انہیں حراستی مراکز میں رکھنا اور زبردستی مزدوری کروانا جیسی اذیتیں دی جارہی ہیں۔ جس کی بنیاد پر امریکہ نے چین پر اویغور مسلمانوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے۔
واشنگٹن: امریکہ نے چین میں اویغور مسلمانوں پر عائد کی جا رہی مختلف پابندیوں کو اقلیتی برادری کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کی تفصیلی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے جمعرات کے روز بتائی۔
خبر رساں ایجنسی کیوڈو کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عالمی فوجداری انصاف کے سفیر مورسے ٹین کو اویغور مسلمانوں پر ہورہی اذیتوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ مسٹر ٹین محدود وقت میں اس کی جانچ کرکے جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی اقلیتی برادری کے لوگوں کا بڑی تعداد میں قتل عام ہونا اور اس کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے اٹھائے جا رہے اقدامات کو نسل کشی کے زمرہ میں شمار کیا جائے گا۔
امریکہ، چین کے سنکیانگ خودمختار خطے میں اقلیتی اویغور مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کے پیش نظر بیجنگ پر مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔ چین میں اویغور مسلمانوں کی جبراً نسبندی کرنا، انہیں حراستی مراکز میں رکھنا اور زبردستی مزدوری کروانا جیسی اذیتیں دی جارہی ہیں۔ جس کی بنیاد پر امریکہ نے چین پر اویغور مسلمانوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے۔