آسارام کی ضمانت پر رہائی، عقیدت مندوں کا خوشی کا اظہار

آسارام کی جیل سے رہائی: ایک چنگاری کی طرح...

بہار کی مہا کمبھ میں سخت سردی کا اثر: 3 افراد کی موت، 3000 سے زائد بیمار

مہا کمبھ 2025: ایک روحانی میلے کی مشکلیں مہا کمبھ...

کیجریوال کی خاموشی: ریزرویشن اور ذات پر مبنی مردم شماری پر سوالات اٹھ گئے

کانگریس کی کیجریوال پر تنقید: ریزرویشن کا معاملہ اور...

کسان تحریک سے 14 ہزار کروڑ روپے کا نقصان، حکومت سے جلد سے جلد احتجاج کو ختم کرنے کا مطالبہ

دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے احتجاج کے سبب دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کے علاقوں میں تقریبا 14 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

نئی دہلی: تجارتی تنظیم ایسوسی ایشن آف آل انڈیا مرچنٹس کنفیڈریشن نے دعوی کیا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کچھ ریاستوں کے کسانوں کے احتجاج کے سبب دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کے علاقوں میں تقریبا 14 ہزار کروڑ روپے کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔

کنفیڈریشن نے منگل کو یہ جائزہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے بیس فیصد ٹرک ملک کی دوسری ریاستوں سے دہلی نہیں آ رہے ہیں۔ دہلی سے دوسری ریاستوں کو بھیجے جانے والے سامان پر بھی بری طرح اثر پڑا ہے۔ تاہم، دہلی میں ضروری اشیا سمیت دیگر اشیا کی کوئی قلت نہیں ہے۔

فیڈریشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہلی میں اصل سپلائی قریبی ریاستوں سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسری ریاستوں سے بھی سامان دہلی آتا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے تقریبا 14 ہزار کروڑ روپے کا کاروبار کا نقصان ہوچکا ہے۔ کنفیڈریشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد احتجاج کو ختم کرے تاکہ عام کاروبار کو بحال کیا جاسکے۔

اعداد و شمار کے مطابق، دہلی میں روزانہ تقریبا 50 ہزار ٹرک مختلف ریاستوں سے ملک بھر میں سامان لاتے ہیں اور روزانہ 30 ہزار کے قریب ٹرک دہلی سے باہر دوسری ریاستوں میں جاتے ہیں۔ سامان کی نقل و حرکت عام طور پر دہلی – جے پور، دہلی – متھورا، آگرہ ایکسپریس وے، دہلی – غازی آباد، دہلی – چندی گڑھ روٹ وغیرہ سے ہوتی ہے۔ سڑک کی ان نقل و حرکت کی وجہ سے، ان پر ٹریفک درہم برہم ہے۔