امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے صدر کی طرف سے ایک استثنیٰ جاری کیا ہے جس سے ان دس ممالک میں سے جن کو سال 20-2019 کے دوران تشویشناک ممالک قرار دیا گیا تھا کچھ ملکوں کو اقتصادی پابندیوں سے چھوٹ مل جائے گی۔
واشنگٹن: امریکہ نے جن دس [10] ملکوں کو سال 20-2019 کے دوران مذہبی آزادی کی خلاف ورزی پر خاص طور سے تشویشناک ممالک قرار دیا تھا ان میں سے کچھ ملکوں کو اقتصادی پابندیوں سے چھوٹ دی گئی ہے۔ جن میں پاکستان سمیت سعودی عرب، نائیجیریا، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے صدر کی طرف سے یہ استثنیٰ جاری کیا ہے جس سے ان ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر لگنے والی پابندیوں سے چھوٹ مل جائے گی۔ امریکہ کے اہم قومی مفادات کی وجہ سے استثنٰی دینے کے اختیار کو استعمال کیا گیا ہے۔
پاکستان کو اس فہرست میں امریکی بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ 1998 کے تحت شامل کیا گیا جس کے نتیجے میں مبینہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت معاشی پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں۔
امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی ہندوستان کو بھی ان ممالک میں شامل کرنے کی تجویز
ہر چند کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے ہندوستان کو بھی ان ممالک میں شمار کرنے کی تجویز دی تھی لیکن ہندوستان نے جہاں اسے دو ٹوک مسترد کر دیا تھا وہیں پیر کو جاری کردہ فہرست میں ہندستان کا نام شامل نہیں تھا۔
روزنامہ ڈان کے مطابق امریکی ایمبیسیڈر ایٹ لارج برائے مذہبی آزادی سیموئل ڈی براؤن بیک کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا بھر میں توہین مذہب کے الزام میں قید لوگوں کی نصف تعداد پاکستان میں ہے اور اس نکتے کو بھی پاکستان کو اس فہرست میں شامل کرتے ہوئے مدِ نظر رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں جبری طور پر زیادہ تر اقلیتی دلہنوں کو چین بھیجا جاتا ہے۔