حکومت مہاراشٹر ممبئی میں 14 دسمبر 2020 سے شروع ہونے والے دو روزہ اسمبلی اجلاس میں ایک جامع اور سخت مسودہ قانون پیش کررہی ہے۔ جس میں عصمت دری کے مرتکب افراد کو سزائے موت اور دیگر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
ممبئی: خواتین اور بچوں کو جنس زدہ بھیڑیوں کی جنسی زیادتیوں سے بچانے کے لیے، ایک موثر قدم اٹھاتے ہوئے، حکومت مہاراشٹرا ایک جامع اور سخت مسودہِ قانوں، 14 دسمبر 2020 کو ممبئی میں شروع ہونے والے دو روزہ اسمبلی اجلاس میں متعارف کرا رہی ہے۔ جس میں زنا بالجبر کے مجروں کو سزائے موت کے بشمول دیگر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
مہاراشٹرا میں ریاستی کابینہ نے کل بدھ کے روز دو مسودوں کے بلوں کی منظوری دے دی ہے۔ جس میں عصمت دری، تیزاب حملوں اور بچوں سے زیادتی کے سنگین اور گھناؤنے مقدمات میں سزائے موت کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ حکومت کا یہ نیا قانون، آندھرا پردیش میں نافذ قانوں "دِیشا” کی بنیاد اور اسی طرز پر بنایا گیا ہے۔ بلوں میں سزا کی معیاد میں اضافہ، بشمول عمر قید، جرائم کی نئی اقسام کا احاطہ کرنے اور جلد از جلد مقدمات چلانے کے لئے ایک طریقہ کار تجویز کرنے کی بھی شقیں موجود ہیں۔
اب سوشل میڈیا کے ذریعے خواتین کو دھمکیاں دینا اور بدنام کرنا جرائم میں شمار ہوں گے
اس مسودہ قانون کے مطابق، اب سوشل میڈیا کے ذریعے خواتین کو دھمکیاں دینا اور بدنام کرنا۔ عصمت دری، چھیڑ چھاڑ اور تیزاب حملوں کے بارے میں جھوٹے الزامات لگانا۔ سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور موبائل سروس فراہم کرنے والوں کی تحقیقات میں عدم تعاون۔ تفتیش میں سرکاری ملازم کا عدم تعاون وغیرہ معاملات بھی جرائم میں شمار ہوں گے۔
اس مجوزہ قانون کی خصوصیات میں یہ بھی شامل ہے کہ اب تک صرف عصمت دری کا شکار لڑکی کا نام چھپانے پر پابندیاں عائد تھیں۔ یہ پابندیاں اب چھیڑ چھاڑ اور تیزاب کے حملوں پر بھی لاگو ہوں گی۔
تیزاب حملوں کے لیے 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی رکھی کی گئی ہے اور یہ رقم متاثرہ کو علاج اور پلاسٹک سرجری کے لئے ادا کی جائے گی۔ جرم کی تفتیش کی مدت دو ماہ سے کم کرکے 15 دن کردی گئی ہے۔
20 دن کے اندر چارج شیٹ داخل کرنا لازمی ہوگا
کسی بھی صورت میں 20 دن کے اندر چارج شیٹ داخل کرنا لازمی ہوگا۔ اس کے لئے ضابطہ اخلاق کی دفعہ 173 میں ایک ترمیم کی تجویز کی گئی ہے۔ مقدمے کی سماعت کی مدت دو ماہ کے بجائے 30 دن اور اپیل کی مدت چھ ماہ کے بجاۓ 45 دن کردی گئی ہے۔ ریاستوں میں مقدمات کے فیصلے کے لئے 36 نئی خصوصی عدالتیں کھولی جائیں گی۔ ہر عدالت میں ایک خصوصی سرکاری وکیل مقرر کیا جائے گا۔
"مہاراشٹرا شکتی فوجداری قانون (مہاراشٹر ترمیمی) ایکٹ "2020 اور "مہاراشٹر شکتی فوجداری قانون 2020 کے نفاذ کے لئے خصوصی عدالت اور مشینری” ایک دوسرے سے منسلک یہ بل، جو 14 دسمبر کو ریاستی مقننہ کے سرمائی اجلاس میں شکتی ایکٹ کے ایک حصے کے طور پر پیش کیے جائیں گے۔
آندھرا پردیش کے ذریعہ وضع کردہ دیشا ایکٹ کی شکل پر تیار کردہ، ان بلوں میں، ہندوستانی تعزیرات (آئی پی سی)، فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) اور بچوں سے تحفظ برائے جنسی جرائم کے قانون کے متعلقہ حصوں میں ترمیمات تجویز کی گئیں ہیں۔ ریاستی
وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے کہا کہ ایک بار جب مقننہ کے دونوں ایوانوں سے بل منظور ہوجاتے ہیں تو وہ منظوری کے لئے مرکز کو بھیج دیئے جائیں گے۔