کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین ہفتے کے روز پانچویں دور کی بات چیت ہوگی، جبکہ کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر تین نئے زرعی قوانین منسوخ نہیں ہوئے تو 8 دسمبر کو بھارت بند کیا جائے گا۔ پچھلے دس دن سے قومی دارالحکومت میں جاری اس تحریک کی کامیابی کے پیش نظر دوسری ریاستوں میں بھی اس تحریک کا آغاز ہوگیا ہے۔
نئی دہلی: زرعی اصلاحاتی قوانین کے بارے میں کسانوں اور حکومت کے مابین ہفتے کے روز پانچویں دور کی بات چیت ہوگی جبکہ کسان تنظیموں نے بھارت بند کی پکار دیکر دباؤ بڑھایا ہے۔
کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر تین نئے زرعی قوانین منسوخ نہیں ہوئے تو 8 دسمبر کو بھارت بند کیا جائے گا۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ کسان تنظیمیں احتجاج کا راستہ چھوڑ دیں اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر بھارت بند بھی کیا جاتا ہے تو صرف مذاکرات سے ہی راستہ نکل سکتا ہے۔
دیگر ریاستوں میں بھی اس تحریک کا آغاز
پچھلے دس دن سے قومی دارالحکومت میں جاری اس تحریک کی کامیابی کے پیش نظر دوسری ریاستوں میں بھی اس تحریک کا آغاز ہوگیا ہے یا ریاستوں کی جانب سے کسانوں کی حمایت کی گئی ہے۔
بہار میں راشٹریہ جنتا دل نے آج سے دھرنے مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی (مارکسی لیننسٹ) نے بھی کسانوں کے مسائل پرتحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کل ترنمول کانگریس کی جانب سے پارٹی کے سینئر لیڈر ڈیرک او برائن کو کسانوں سے ملاقات کے لئے بھیجا اور وہ تقریباً چار گھنٹے کسانوں کے ساتھ رہے۔ اس دوران محترمہ بنرجی نے متعدد کسان لیڈروں سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور ان کو ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔
دارالحکومت کے تمام راستوں کو بند کرنے کی دھمکی
دہلی کی سرحد پر کسانوں کی تحریک بڑھتی ہی جارہی ہے اور وہ قومی دارالحکومت کے تمام راستوں کو بند کرنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔
دریں اثنا ہریانہ، پنجاب، اترپردیش اور متعدد ریاستوں کے احتجاجی کسانوں کو کھانے کی اشیاء کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔ اس تحریک کو ٹریڈ یونین تنظیموں، ٹرانسپورٹ یونینوں اور کچھ دیگر افراد کی بھی حمایت مل رہی ہے۔