اسد الدین اویسی نے آج ٹویٹ کرکے ایک پوسٹر شیئر کیا جس میں انہوں نے حال ہی میں مرکز کے ذریعہ پاس کیے گئے زرعی قانون کے مخالفت کی اور ان قانونوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کسانوں کی پرزور حمایت کی۔
حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر نے زرعی قانون کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کرنے والے کسانوں کی آج حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کے احتجاجی مظاہرے ایسے وقت میں شروع ہوئے تھے جب حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے۔
مذکورہ بلدیاتی انتخابات میں جناب اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم پارٹی اہم کردار ادا کر رہی تھی۔ کسانوں کی حمایت کا تاخیر سے اعلان حیدر آباد کے بلدیاتی انتخابات بتایا جاتا ہے۔
مجلس سپریمو اسد الدین اویسی نے آج ٹویٹ کرکے ایک پوسٹر شیئر کیا جس میں انہوں نے حال ہی میں مرکز کے ذریعہ پاس کیے گئے زرعی قانون کے مخالفت کی اور ان قانونوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کسانوں کی پرزور حمایت کی۔
بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مظاہرے کرنے والے کسان تنظیموں کی حمایت میں پوسٹر کو سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارموں جیسے فیس بک وغیرہ پر بھی شیئر کیا۔ پوسٹر کی سرخی میں لکھا گیا ہے کہ "مجلس کسانوں کے ساتھ ہے۔”
.@aimim_national stands in solidarity with farmers. The protests by the farmers are legitimate. Prime Minister @narendramodi should himself come forward and talk to the farmers' organisations – Barrister @asadowaisi pic.twitter.com/5V2Qimy0aC
— AIMIM (@aimim_national) December 3, 2020
پوسٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم اور ہماری پارٹی کسانوں کے ساتھ ہیں، ان کے مطالبات واجب ہیں۔ وزیر اعظم کو کسانوں سے خود بات کرنی چاہیے۔”
تلنگانہ کے مختلف مقامات پر بھی احتجاج
ادھر تلنگانہ کے مختلف مقامات پر بھی کل جماعتی کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں کے ساتھ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف کسانوں کی تنظیموں کی اپیل پر یہ احتجاج کیا گیا، جس میں دہلی کے کسانوں کی حمایت کی گئی۔
احتجاجی کسان تنظیموں نے کہا کہ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف اس ماہ کی پانچ تاریخ کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کے خلاف اور کسانوں کی حمایت میں نعرے بازی کی گئی۔
حیدرآباد ۔ گولکنڈہ چوراہا پر کسانوں کی بڑی تعداد نے راستہ روکو احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے کسانوں کے ساتھ نامناسب رویہ کا مرکزی حکومت پر الزام لگایا۔
[ہمس لائیو]