آسارام کی ضمانت پر رہائی، عقیدت مندوں کا خوشی کا اظہار

آسارام کی جیل سے رہائی: ایک چنگاری کی طرح...

بہار کی مہا کمبھ میں سخت سردی کا اثر: 3 افراد کی موت، 3000 سے زائد بیمار

مہا کمبھ 2025: ایک روحانی میلے کی مشکلیں مہا کمبھ...

کیجریوال کی خاموشی: ریزرویشن اور ذات پر مبنی مردم شماری پر سوالات اٹھ گئے

کانگریس کی کیجریوال پر تنقید: ریزرویشن کا معاملہ اور...

من کی بات: زرعی اصلاحات کے قوانین نے امکانات کے نئے دروازے کھولے: مودی

18 ویں ’من کی بات‘ پروگرام میں نریندر مودی نے کہا کہ ان قوانین نے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوئے ہیں بلکہ انہیں حقوق اور مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز زرعی اصلاحات کے قوانین کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان قوانین سے کسانوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھلے ہیں۔
اپنی دوسری مدت کے 18 ویں ’من کی بات‘ پروگرام میں نریندر مودی نے کہا کہ ان قوانین نے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوئے ہیں بلکہ انہیں حقوق اور مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا ’’ہندوستان میں زراعت اور اس سے وابستہ چیزوں میں نئی ​​جہتیں شامل کی جارہی ہیں۔ گزشتہ دنوں ہونے والے زرعی اصلاحات نے کسانوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’برسوں سے کسانوں کی مانگ تھی اور ان مطالبات کی تکمیل کے لئے ہر سیاسی پارٹی نے ان سے وعدہ کیا تھا وہ مانگیں اور مطالبات پورے ہوچکے ہیں‘‘۔

انتہائی غور وخوض کے بعد زرعی اصلاحات کو قانونی شکل دی گئی

انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی غور وخوض کے بعد پارلیمنٹ نے زرعی اصلاحات کو قانونی شکل دی۔ ان اصلاحات سے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوئے ہیں، بلکہ انہیں نئے حقوق، نئے مواقع بھی ملے ہیں۔ اس سلسلے میں بہت سے کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حقوق نے بہت ہی کم وقت میں کسانوں کی پریشانیوں کو کم کرنا شروع کردیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانون میں ایک اور بہت بڑی بات ہے کہ ان قوانین میں یہ التزامات کئے گئے ہیں کہ اس علاقے کے ایس ڈی ایم کو کسانوں کی شکایات کو ایک ماہ کے اندر تدارک کرنا ہوگا۔
انہوں نے ’من کی بات پروگرام‘ کی شروعات وارنسی سے چوری ہونے والی دیوی انا پورنا کی قدیم مورتی کے کینیڈا سے واپس لائے جانے کی خوشخبری سے کی۔ یہ مورتی تقریبا 100 سال پہلے وارانسی کے ایک مندر سے چرائی گئی تھی۔
نریندر مودی نے کہا کہ ماتا انا پورنا کے مجسمے کی طرح ہی ہندوستانی ثقافتی ورثے کے بیش قیمتی چیزیں بھی بین الاقوامی گروہوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ گروہ انہیں بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ اب ان پر سختی کی جارہی ہے اور ہندوستان نے ان کی واپسی کے لئے بھی کوششیں تیز کردی ہیں۔