محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے 2015 کے ’حتمی تجزیے‘ میں شامل تھا۔
تہران: ایران کے ٹاپ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ دہشت گردوں نے محسن فخری زادہ کی کار کو نشانہ بنایا۔ جس میں تجربہ کار سائنسدان شدید طور پر زخمی ہوگئے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع نے اطلاع دی ہے کہ جدید اسلحوں سے لیس دہشت گردوں نے دماوند کاؤنٹی کے ابسرد شہر میں سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی کار کو نشانہ بنایا۔ فخری زادہ کے محافظوں اور دہشت گردوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں تجربہ کار سائنسدان شدید طور پر زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ڈاکٹروں کی ٹیم اسے بچا نہیں سکی۔
محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے مسلح افواج کے بیان کے حوالے سے کہا، ’’بدقسمتی سے طبی ٹیم ان کی جان نہیں بچا سکی اور چند لمحے قبل محسن فخری زادہ نے کئی برسوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کرلیا‘‘۔
محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔ تاہم ایران کا موقف رہا ہے کہ اس نے یہ پروگرام 2003 میں ملتوی کردیا تھا۔
Terrorists murdered an eminent Iranian scientist today. This cowardice—with serious indications of Israeli role—shows desperate warmongering of perpetrators
Iran calls on int'l community—and especially EU—to end their shameful double standards & condemn this act of state terror.
— Javad Zarif (@JZarif) November 27, 2020
ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نے ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ ‘دہشت گردوں نے آج ایک نامور ایرانی سائنس دان کا قتل کر دیا ہے۔ یہ ایک بزدلانہ حرکت ہے جس میں اسرائیلی کردار کے اشارے ملتے ہیں، مجرموں کو شدت سے دیکھتی ہے۔ ایران نے عالمی برادری اور خاص طور پر یورپی اتحاد سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے شرمناک دوہرے معیارات کو ختم کریں اور ریاستی دہشت گردی کے اس اقدام کی مذمت کریں۔’
محسن فخری زادہ واحد ایرانی سائنسدان
محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے ’حتمی تجزیے‘ میں شامل تھا۔
آئی اے ای اے کا کہنا تھا کہ محسن فخری زادہ، نام نہاد عمَد منصوبے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی جہت کے حوالے سے سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔
اسرائیل نے بھی عمد منصوبے کو ایران کا جوہری ہتھیاروں کا خفیہ پروگرام قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے ایران کی جوہری ’آرکائیو‘ تفصیلات کے بڑے حصے تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے 2018 میں اپنی ایک تقریر کے دوران آرکائیو سے حاصل ہونے والی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا، ’’یہ نام یاد رکھیں، فخری زادہ، جو عمد کے سربراہ ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عمد کو بند کرنے کے بعد محسن فخری زادہ، ایرانی وزارت دفاع کے ماتحت تنظیم میں ’خصوصی منصوبوں‘ پر کام جاری رکھے ہوئے تھے۔
اس واقعہ کے بعد اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس کے میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ’’جوہری سائنسدانوں کا قتل کرنے اور ہمیں جدید سائنس تک پہنچنے سے روکنے کی یہ واضح کوشش ہے‘‘۔