میوالال چودھری نے بہار ایجوکیشن منسٹری کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان پر بھاگلپور ایگریکلچر یونیورسیٹی کے وائس چانسلر عہدے پر رہتے ہوئے تقرری میں گھوٹالے کا الزام ہے۔
اس کے ساتھ ہی وزارت کا حلف لینے کے بعد انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے ایک سابق افسر نے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر میوا لال چودھری کی اہلیہ نیتا چودھری کی آگ سے جھلس کر ہوئی موت کے معاملے کی خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرائی جائے۔
ان دونوں معاملوں کو لیکر اپوزیشن مسلسل حکومت پر حملہ آور تھا۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد کرائم ریسرچ محکمہ (سی آئی ڈی) کو جانچ کا حکم دیا تھا۔
مسٹر چودھری نے سوموار کو مسٹر نتیش کمار کے وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لینے کے بعد بطور وزیر حلف لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اپوزیشن ان پر لگے بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے حملہ آور تھا۔ مسٹر چودھری کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین نے اپنے ۔ اپنے محکمہ کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ مسٹر چوھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی اور کچھ ہی دیر بعد انہوں نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔
مانا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی بدعنوانی سے متعلق زیرو ٹالیرنس پالیسی کی وجہ سے مسٹر چودھری کو استعفیٰ دینا پڑاہے۔
اس سے قبل مسٹر چودھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ بدعنوانی کے کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں ہیں اور ان پر ایسے کسی بھی معاملے میں کارروائی بھی نہیں ہوئی ہے۔ جو لو گ بھی ان پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
تیجسوی کا اس سے قبل بذریعہ ٹوئٹر نتیش سے سوال
اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے اس سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرکے سوال کیا کہ "معزز نتیش کمار جی، میوال لال جی کے کیس میں تیجسوی کو عوامی طور سے صفائی دینی چاہئے کہ نہیں۔” اگر آپ چاہیں تو میوال سے متعلق آپ کے سامنے میں ثبوت سمیت صفائی ہی نہیں، بلکہ گاندھی جی کے سات اصولوں کے ساتھ تفصیلی گفتگو بھی کر سکتا ہوں۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے“۔
غور طلب ہے کہ مسٹر میوالال چودھری سے قبل سال 2005 میں مسٹر نتیش کمار کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حکومت بنی تھی تب نومبر 2005 میں اس وقت کے درج فہرست ذات، قبائل فلاح کے وزیر بنائے گئے مسٹر جیتن رام مانجھی کو بھی راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کی مدت کار میں ان کے وزیر کے عہدہ پر رہتے ہوئے محکمہ تعلیم سے متعلق بدعنوانی کا ایک معاملہ زیر التوا ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ بعد میں الزامات سے بری ہونے پر مسٹر مانجھی کو 2008 میں پھر سے نتیش کابینہ میں جگہ مل گئی تھی۔